مشرف غداری کیس ،کب،کیاہوا ؟
مشرف غداری کیس میں سابق صدر کو خصوصی عدالت نے پھانسی کی سزا سنادی ہے۔جس کا تحریری فیصلہ آج خصوصی عدالت کی جانب سےجاری کیاگیاہے۔
پاکستان کے سابق صدر پرویزمشرف کوخصوصی عدالت نےتین نومبردو ہزار سات کو ایمرجنسی نافذ کرنے، آئین معطل کرنے اور اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کو نظر بند کرنے کے جرم میں آئین شکنی کا مرتکب قرار دیا ہے ۔
سنگین غداری کیس کے ٹرائل کی تکمیل کو چھ برس لگ گئے۔تاہم ،ان چھ برسوں میں یہ کیس تین مراحل سےگزراہے۔
سنگین غداری کیس کی سماعت 6سال کے عرصہ تک چلتی رہیں، مقدمے میں اب تک 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں جب کہ اس دوران 4 جج تبدیل ہوئے۔
جس میں پہلا مرحلےمیں سیکیورٹی خدشات اور مشرف لیگل ٹیم کی طرف سے خصوصی عدالت کے ججوں ، صحافیوں کو دھمکانے جیسے واقعات شامل ہیں۔
جبکہ دوسرااورتیسرامرحلہ مختلف عدالتوں میں اپیلوں سےمتعلق ہے۔
مشرف غداری کیس:پہلا مرحلہ
بُرےالقاب
پاکستان مسلم لیگ نوازکےدور حکومت میں شروع ہونےوالےغداری کیس میں خصوصی عدالت کےججوں کوبُرےالقاب سےپکاراجاتا رہا۔
مشرف کی لیگل ٹیم کے ایک رکن ایڈووکیٹ رانا اعجاز نے خصوصی عدالت کے ججوں کو مخاطب کرتے ہوئے یہ تک کہہ دیا تھا ’’خصوصی عدالت کے ججز کرائے کے قاتل ہیں۔
جب بھی خصوصی عدالت پرویز مشرف کو فرد جرم عائد کرنےکےلئےذاتی حیثیت سےطلب کرتی مشرف کی رہائش گاہ اورخصوصی عدالت (نیشنل لائبریری) کےراستےمیں کہیں کسی کنارےسےکوئی دھماکا خیز مواد برآمد ہوجاتاتھا ۔
ایسی رپورٹس بھی سامنے آتیں جن میں ان خطرات کا اظہارکیا جاتا کہ سیکیورٹی اداروں کے لباس پہن کر سابق گورنر پنجاب کی طرز پر مشرف پر حملہ ہو سکتا ہے۔
مشرف کی سابق قانونی ٹیم کے رکن ایڈووکیٹ احمد رضا قصوری خصوصی عدالت میں آکر یہ کہتے ہوئے بھی دکھائی دیئے کہ یہ اطلاع مل رہی ہے کہ خصوصی عدالت میں دھماکا ہوسکتا ہے جس کے سبب ججز ، وکلا اور بین الااقوامی اور مقامی صحافیوں سمیت سب مارے جائیں گے۔
مشرف غداری کیس:دوسرا مرحلہ
سیکیورٹی خدشات
دوسرے مرحلےکی بات کی جائےتوسیکیورٹی خدشات ہیں۔
جب بھی سابق صدرپرویز مشرف کی سیکیورٹی میں کمی آئی تواسی وقت پرویز مشرف کی طبیعت بگڑ گئی ۔ایسے میں ایک وہ دن خصوصی عدالت آرہے تھےکہ اُن کے قافلے کا رُخ موڑ دیا گیا اور وہ آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آئی سی) جا پہنچے، جہاں زیر علاج رہنے کے بعد بیرون ملک علاج کیلئے روانہ ہوگئے۔ کچھ عرصے بعد مشرف صاحب کی پردیس سے آئی ایک ڈانس ویڈیو نے کافی دھوم مچائی تھی ۔
ایڈووکیٹ فروغ نسیم (موجودہ وزیر قانون ) کی سربراہی میں مشرف کی دوسری قانونی ٹیم جب میدان میں آئی تو مشرف کی ایک درخواست پر خصوصی عدالت نے مشرف کے ساتھ سابق وزیراعظم شوکت عزیز ، سابق پی سی او جج عبدالحمید ڈوگر اور سابق وزیر وزیر قانون کو بھی غداری کیس میں شامل تفتیش کرنےکا حکم صادر فرمایا۔
اس کے علاو ہ غداری کیس میں دیگرتین ملزمان کوشامل تفتیش کرنےکے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ (موجودہ چیف جسٹس ) کی سربراہی میں قائم بنچ نےخصوصی عدالت کے فیصلے کو کالعدم کرتے ہوئے قرار دیا کہ فرد واحد مشرف پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔
رواں برس اپریل میں سپریم کورٹ نے سابق صدر اور ڈکٹیٹر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا تھا سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ جب تک(وہ) پیش نہیں ہوں گے اُن کو دفاع کا حق نہیں دیا جاسکتا۔
پرویز مشرف کی قانونی ٹیم کی طرف سے چھ برس گزرنے کے باوجود یہ موقف اختیار کیا جارہا ہے انھیں سنا نہیں گیا لیکن خصوصی عدالت کا کہنا ہے مشرف کو کم از کم چھ مرتبہ تین سو بیالیس کا بیان قلمبند کرانے کا موقع فراہم کیا گیا۔
مشرف غداری کیس:تیسرا مرحلہ
حکومت کی تبدیلی
تیسرےمرحلےمیں مقدمےکےدوران ہی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت تبدیل ہوگئی اورتحریک انصاف کی حکومت برسراقتدارآئی ۔
خصوصی عدالت نےمشرف غداری کیس کافیصلہ محفوظ کیاتو وزارت داخلہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا ،وزارت داخلہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا ۔
17 دسمبر منگل کے دن خصوصی عدالت کیس کی سماعت کےدوران استغاثہ کی جانب سے کہا گیا کہ مشرف کیساتھ دیگر تین ملزمان کو شامل تفتیش کیا جائے۔
جس پرعدالت نےاس استدعا کومستردکرتےہوئےمختصر فیصلے میں مشرف کو سزائے موت سنادی ۔
سابق صدرکوسزائےموت کےفیصلےکےبعد افواج پاکستان کی جانب سے بھی ردعمل سامنےآیا ہے۔
واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف تیس دنوں میں فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News