مودی مخالف تقریر کے بعد جاوید جعفری سوشل میڈیا چھوڑنے پر مجبورہو گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بالی ووڈ کامیڈین اداکار جاوید جعفری نے خود پر تنقید ہونے کے باعث سوشل میڈیا چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ،جس کا اعلان انھوں نے ٹوئٹر پر کیا۔
Can’t handle this trolling and hate.. going off social media till the situation improves.. hopefully..Inshallaah..#indiafirst #jaihind
— Jaaved Jaaferi (@jaavedjaaferi) December 22, 2019
ذرائع کے مطابق بھارت میں جاری متنازع شہریت کے خلاف گزشتہ دِنوں بالی ووڈ کامیڈین اداکار جاوید جعفری نے بھی اپنی ایک تقریر کے ذریعے یہ ثابت کردیا تھا کہ وہ بھی مودی سرکار کے اِس فیصلے کے خلاف ہیں۔
جاوید جعفری نےنہایت جذبا تی انداز میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ” لگے گی آگ تو آئیں گے کئی گھر زد میں، یہاں پر صرف ہمارا گھر تھوڑی ہے، سب ہی کا خون شامل ہے ہندوستان کی مٹی میں، کسی کے باپ کا ہندوستان نہیں ہے“۔
https://twitter.com/atulkasbekar/status/1208618665060339713
جاوید جعفری کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پرگھنٹوں میں ہی وائرل ہوگئی پھرجہا ں ایک طرف سینکڑوں لو گوں نے ان کے انداز بیان اور جوش وولولے کو سراہا وہی دو سر ی جانب بھارتیوں کی جانب سے اُن کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
شبانہ اعظمی مودی کے خلاف میدان میں آگئیں
اس ساری صورتحال کو دیکھتے ہوئے جاوید جعفری نے گزشتہ دن سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ میں اِس نفرت اور ٹرولنگ کو مزید برداشت نہیں کرسکتا، اِس لیے جب تک صورتحال بہتر نہیں ہوجاتی ہے تب تک میں سوشل میڈیا پر اِس پر کوئی بات نہیں کروں گا۔
In solidarity with protestors against CAA and NRC pic.twitter.com/hynuypyNsm
— Azmi Shabana (@AzmiShabana) December 19, 2019
صرف یہی نہیں بلکہ جاوید جعفری نے مو دی سرکار پر طنز کر تے ہوئے اپنے ایک میڈیا بیان میں یہ بھی کہا تھاکہ’کب تک چُپ رکھو گے، جو کرنا ہے کرلو۔
جاوید جعفری کے علاوہ بھارتی بالی ووڈ کی معروف اداکارہ شبانہ اعظمی بھی مودی سرکار کی جانب سے مسلم مخالف قانون بنانے کے خلاف کھل کر سامنے آگئیں ہیں۔
شبانہ اعظمی نے بھی سماجی تعلقات کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھارت بھر میں مودی سرکار کے متنازع مسلم مخالف قانون کے خلاف مظاہروں کی حمایت میں پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ میں بیرون ملک میں ہونے کی وجہ سے ذاتی طور پر مظاہرے میں شامل نہیں ہوں لیکن میں مکمل طور پر حمایت کرتی ہوں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
