
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ نیب کے سامنے پیش ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق رانا ثنا اللہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب لاہور کے آفس میں پیش ہوئے، نیب نے رانا ثنااللہ سے 14 سوالات کے جوابا ت مانگ لیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق رانا ثنااللہ سے 20سال میں اپنے، اہل خانہ کے نام جائیداد کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے موصول ترسیلات کے ذرائع بھی پوچھے گئے جبکہ نیب نے رانا ثنااللہ سے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی پوچھیں۔
نیب میں پیشی سے قبل مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما رانا ثنا اللہ نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے میڈیا کو بتا یا کہ مجھ پر ایک الزام پہلے بھی لگایا گیا، مگر ثابت نہیں ہوا، اب ایک اور کیس میں طلبی کی گئی، کچھ ثابت نہیں ہوگا۔
مجھے جھوٹے بے بنیاد مقدمے میں جیل رکھا گیا، رانا ثناءاللہ
واضح رہے کہ گزشتہ سال 26 دسمبر کو منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے لیگی رہنما کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس کے بعد ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔
منشیات برآمدگی کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کو کیمپ جیل سے رہا کیا گیا، اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا،جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ کے شریک ملزمان کی ٹرائل کورٹ سے ضمانت ہوچکی ہے مگر استغاثہ نے شریک ملزموں کی ضمانت منظوری کو ہائی کورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق رانا ثنا اللہ پر 15 کلو ہیروئن رکھنے کا مقدمہ بنایا گیا لیکن ان کا جسمانی ریمانڈ ہی نہیں لیا گیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حقدار ہے لہٰذا 10، 10 لاکھ کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News