
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ بہتر ہے کہ پی آئی اے کو پاکستان ائیر فورس کے حوالے کردیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پی آئی اے کے سی ای اوارشد محمود کو کام سے روکنے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے پی آئی اے کے سی ای او ارشد محمود کو عہدے پر بحال کرنے کی استدعا مسترد کر دی تاہم بورڈ آف ڈائریکٹرز کو کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
عدالت نے سندھ ہائی کورٹ سے مقدمہ کی تفصیلات طلب کرلیں اور سی ای او پی آئی اے کا مقدمہ نجکاری کیس کے ساتھ منسلک کردیا۔
پی آئی اے مسافروں کا سامان جدہ ائیرپورٹ پر چھوڑ آئی
درخواست گزار کا موقف تھا کہ پی آئی اے کو چلانے کیلئے ایوی ایشن کا تجربہ ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے میں سفر کرکے حال تو دیکھیں، یہ ادارہ کسی کی جاگیر نہیں، قوم کا اثاثہ ہے، سی ای او کو عارضی انتطامات کے تحت لایا گیا تھا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ارشد محمود کو طریقہ کار کے مطابق کنفرم کردیا گیا تھا۔
چیف جسٹس نے جواب دیا کہ پی آئی اے چیئرمین قانون کے مطابق آنا چاہیے، معلوم نہیں کوئی ائر مارشل پی آئی اے کو کیسے چلائے گا، بہتر ہے ائیر مارشل پیک اپ کر لیں، حکومت طریقہ کار کے مطابق نیا پی آئی اے کا سربراہ تعینات کرے۔
جس کو چاہے بھرتی کردیں، جسے چاہیں نکال دیں، ایسا نہیں چلے گا۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ خود ڈیپوٹیشن پر آنے والے سی ای او نے 4 ائیر وائس مارشل،2 ائیر کموڈور،3 ونگ کمانڈر اور 1 فلائٹ لیفٹیننٹ کو ڈیپوٹیشن پر بھرتی کیا ۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ جب سے یہ آئے ہیں سو فیصد کرایہ بڑھا دیا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ سی ای او کی تقرری کیلئے اشتہار دیا گیا تھا۔ اس پر فاضل جج نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ اشتہار کو کوئی خاص ڈیزائن دے کر تو جاری نہیں کیا گیا، پرانے اشتہارات کا بھی جائزہ لیں گے۔
واضح رہے کہ عدالت نے ارشد محمود کو کام پر بحال کرنے کی استدعا مسترد کر دی جبکہ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو کام کرنے کی اجازت دے دی۔
کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی گئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News