
نوشہرہ میں ننھی حوض نورکوزیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم نے انکشاف کیاہے کہ بچی کےماموں نے اپنے حجرے میں بلا کردو مرتبہ بدفعلی کی جس کی وجہ سےانتقام لینے کا فیصلہ کیا۔
نوشہرہ میں بچی کے قتل کیس کے مرکزی ملزم ابدار کا اعترافی بیان سامنے آگیا۔ جس کے مطابق ملزم کا کہنا ہےکہ حوض نور کے ماموں شہزاد نے مجھے دو مرتبہ اپنے حجرے میں بلایااور زیادتی کا نشانہ بنایا جس کا انتقام لینے کے لیےاس نےحوض نور سے تعلق بنایا۔
ملزم ابدار کاکہناتھا کہ حوض نور کی مزاحمت پراس کوپانی کی ٹینکی میں پھینک دیاجس سے نکلنے کی کوشش کے دوران اس نے بچی کاگلا دبا دیا جس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔
تفتیشی افسرکوملزم نے مزید انکشاف کرتے ہوئےبتایاکہ لاش ملنے پربچی کے والدین میرے گھر پہنچ گئے اور حجرے لے جا کر مجھے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بعد ازاں پولیس مجھے تھانے لےگئی۔
ڈی پی او نوشہرہ کاشف ذوالفقار کے مطابق حوض نور کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے خیبر میڈیکل کالج بھیجے گئے اور مزید بہتر نتائج کے لیے نمونے پنجاب فرانزک لیب بھیج دیے گئے ہیں جب کہ ملزم کے خون کے نمونے بھی لاہور بھیجے گئے ہیں۔
لرزہ خیز واقعے پر خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے بچی سے زیادتی کیس سے متعلق کمیٹی قائم کردی ہے۔کمیٹی ایک ماہ میں سخت ترین سزاؤں کے حوالے سے حتمی سفارشات اور قانونی ڈرافٹ پیش کرے گی۔
وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ صوبے میں بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن حد تک اقدامات کیے جائیں گے ۔۔وزیر اعلیٰ محمود خان نےاسپیکر صوبائی اسمبلی سےرابطہ کرتے ہوئے اسپیشل کمیٹی برائے چائلڈ پروٹیکشن کو فوری طور پر فعال بنانے کی درخواست بھی کی ہے۔
واضح رہے کہ تین روزقبل 7 سالہ حوض نور کی لاش کھیت کے قریب ٹینک سے ملی، علاقہ مکینوں نے بچی کے ساتھ زیادتی کے الزام میں دو ملزمان کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر پولیس کے حوالے کر دیاتھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News