
سپریم کورٹ؛ پرنسپل سیٹ اسلام آباد کیلئے آئندہ ہفتے کی کاز لسٹ اور ججز روسٹر جاری
جسٹس منصورعلی شاہ نے دورانِ سماعت وکیل سے پوچھا کہ عدالت کو یہ نہیں بتایا کہ نیب ترامیم کون سے بنیادی حقوق کیخلاف ہیں۔
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی، عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں حکومتی عہدیداروں کے احتساب کا حکم ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اسلام کے مطابق کسی بھی ملک میں ہونے والی ناانصافی کا ذمہ دار حکمران ہوتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عمران خان کے سوا کسی اور سیاسی جماعت یا شہری نے نیب ترامیم چینلنج نہیں کیں، پاکستان کی پچیس کروڑ آبادی میں سے عمران خان ہی نیب ترامیم سے متاثر کیوں ہوئے؟
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ اگر نیب ترامیم کے خلاف درخواست کی بنیاد ٹھوس نہیں تو عدالت خارج کر دے۔ جس پر جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ آپ نے کہا کہ نیب ترامیم ملکی قانون کے ڈھانچے کو کمزور کر رہی ہیں۔ اب تک عدالت کو یہ نہیں بتایا کہ نیب ترامیم کون سے بنیادی حقوق کے خلاف ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں احتساب ہونا چاہیے۔ سوال یہ ہے کہ ملک میں احتساب کے عمل کو یقینی کس نے بنانا ہے؟
وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ احتساب کے عمل کو یقینی بنانے والے خود اس سے استثنی حاصل نہیں کر سکتے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ نیب ترامیم سے چھوٹ جانے والے کسی اور قانون کے تحت مجرم ضرور ہوں گے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی سب کچھ لوٹ کر گھر بیٹھ جائے گا۔ ممکن ہے نیب کے علاوہ جو قانون کرپشن پر لاگو ہوتا ہے وہ کمزور ہو۔
عدالت نے مذید ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ آخر کس اختیار کے تحت بنیادی حقوق کی بنیاد پر احتساب کا سخت قانون بنانے کا حکم دے؟
سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث دلائل جاری رکھیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News