Advertisement
Advertisement
Advertisement

طالبان نےافغان افواج پر دوبارہ حملےکرنےکااعلان کردیا

Now Reading:

طالبان نےافغان افواج پر دوبارہ حملےکرنےکااعلان کردیا
طالبان

 افغان طالبان نےامن معاہدےپر دستخط  کرنےکےکچھ  روز بعددوبارہ افغان افواج  پردوبارہ حملے کرنےکااعلان کردیا ہے ۔

 برطانوی نشریاتی ادارےکےمطابق امریکہ کے ساتھ امن معاہدےپردستخط کرنےکےچند دنوں بعد ہی طالبان  نے افغان افواج پر حملے دوبارہ شروع کرنےکااعلان کردیا ہے۔

طالبان کا کہنا ہے کہ وہ افغان افواج کے خلاف لڑیں گے لیکن غیر ملکی افواج کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔

افغان طالبان کی جانب سے معاہدے کےبعدایک ہفتے تک ’تشدد میں کمی‘ کرنےکااعلان کیا گیا تھا۔

دوسری  جانب  افغانستان میں امریکی افواج کے کمانڈرجنرل سکاٹ ملرنےاس حوالے سےردِ عمل دیتےہوئےکہاکہ تشدد میں کمی ’حوصلہ افزا تھی۔‘

Advertisement

انھوں نے کہا کہ ’ہم اپنے وعدوں کے حوالےسےسنجیدہ ہیں، اورہم طالبان سےبھی یہی توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنے وعدوں پرپورا اتریں گے۔

امریکہ نے اس معاہدے کے حوالے سے اپنی توقعات واضح کر دی تھیں کہ تشدد میں کمی واقع ہونی چاہیے۔‘

دوسری جانب ترجمان افغان طالبان  ذبیح اللہ مجاہد نےغیرملکی چینل کوانٹرویو دیتےہوئے کہا ’ہم بین الافغان مذاکرات کے لیے مکمل طور پرتیارہیں لیکن ہم اپنے 5000 قیدیوں کی رہائی کا انتظار کر رہے ہیں۔

’اگر ہمارے 5000 – 100 یا 200 کم زیادہ سے فرق نہیں پڑتا -رہا نہ کیےگئےتوبین الافغان مذاکرات نہیں ہوں گے۔‘

خیال رہےکہ امن معاہدےکےبعدہی افغانستان کےصدراشرف غنی نےکہاتھا کہ ان کی حکومت نےطالبان قیدیوں کورہاکرنےکاوعدہ نہیں کیا، جیسا کہ دوحہ میں امریکہ اورطالبان کےدرمیان ہونےوالےمعاہدےمیں کہاگیاہے۔

 ہفتےکوقطر میں ہونے والے تاریخی امن معاہدے کے مطابق 5000 طالبان قیدیوں کی رہائی کے بدلے طالبان کےزیرحراست ایک ہزار قیدیوں کو 10 مارچ تک رہا کیا جائے گا۔

Advertisement

ایک اندازے کے مطابق افغان حکومت کے پاس 10 ہزار طالبان قید ہیں۔

ادھر طالبان کے سیاسی دفترکےترجمان سہیل شاہین نےبرطانوی میڈیاسےبات کرتےہوئےکہاکہ اگرقیدیوں کورہا نہ کیا گیاتو بین الافغان مذاکرات التوا کا شکار ہو سکتے ہیں۔

سہیل شاہین کاکہناتھاکہ افغان حکومت کی جانب سے پانچ ہزار قیدیوں کے حوالے سے دیے گئے بیانات صرف بیان کی حد تک ہی ہیں کیونکہ یہ بات معاہدےمیں لکھی جا چکی ہے جس پر پوری دنیا کے سامنے دستخط کیے گئے تھے۔

انھوں نے کہا کہ ’معاہدے پر عمل درآمد ہمارا بھی فرض ہےاورافغان حکومت کا بھی۔‘

واضح رہےکہ ہفتے  29  فروری کودوحہ میں افغان طالبان اورامریکی  حکومت کےدرمیان تاریخی معاہدہ ہواتھاجس کے تحت

امریکا 135 روز میں افغانستان میں اپنی فوج 13 ہزار سے کم کرکے 8 ہزار 600 کرے گا جبکہ اس کی اتحادی افواج کی تعداد بھی بتدریج کم کی جائے گی۔

Advertisement

طالبان کی طرف سے معاہدے میں افغانستان کی سرزمین کسی دہشت گرد گروپ کی جانب سےامریکااوراس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
اسرائیل کو لگام دی جائے ، مزید برداشت نہیں کر سکتے ، اردوان کا جذباتی خطاب
تیکنیکی مسئلہ یا کچھ اور؟ اسرائیل کے غزہ پر مظالم کے تذکرے پر اقوام متحدہ میں مائیک بند
غزہ میں ہولناکیاں جاری ، قتل و غارت کی تمام حدیں پار ہو چکیں، انتونیوگوتریس
سعودی مفتیِ اعظم، شیخ عبدالعزیز آل الشیخ انتقال کر گئے
دو ریاستی حل اجلاس، پاکستان کا اعلان نیویارک کی مکمل حمایت کا اعلان
دو ریاستی حل کانفرنس، فرانسیسی صدر کا فلسطین کو باضابطہ تسلیم کرنے کا اعلان
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر