امریکا کے دفاعی تحقیقی ادارے ’’ڈارپا‘‘ نے ویڈیو گیم کھیلنے والے افراد کی دماغی لہروں کو استعمال میں لاتے ہوئے جنگجو روبوٹس کو تربیت دینے کے ایک منفرد منصوبے پر کام شروع کروادیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق یونیورسٹی آف بفیلو، نیویارک میں اس سلسلے میں کمپیوٹر اور مصنوعی ذہانت کے ماہرین کو تین لاکھ ڈالر سے زیادہ کے فنڈز بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔
منفرد منصوبےمیں کمپیوٹر گیمز کے 25 کھلاڑی بھرتی کیے جائیں گے۔ گیم کھیلنےکے دوران کھلاڑیوں کی دماغی سرگرمیاں نوٹ کرنے کےلیے ان کے سروں پر خاص طرح کی ٹوپیاں پہنائی جائیں گی جو دماغی سینسروں سے لیس ہوں گی۔
کھیل کے دوران کھلاڑیوں کے دماغوں میں ہونے والی سرگرمیاں ریکارڈ کرنے کے بعد انہیں مصنوعی ذہانت پر مشتمل ایسے پروگرام تیار کرنے میں استعمال کیا جائے گا جن کی مدد سے مستقبل کے فوجی روبوٹس نہ صرف خود کو بچا سکیں گے بلکہ ایسے متعدد روبوٹس آپس میں رابطہ رکھتے ہوئے، منظم انداز میں کوئی مشترکہ فوجی کارروائی بھی انجام دے سکیں گے۔
دلچسپ منصوبے پر بڑی تیزی سے پیش رفت جاری ہے اور، خبروں کے مطابق، اگلے چند سال میں مصنوعی ذہانت سے لیس 250 ملٹری روبوٹس کے ایسے دستے تیار کرلیے جائیں گے جو نہ صرف زمین پر بلکہ فضا میں بھی باہمی تعاون اور ربط و ضبط سے کوئی مشترکہ کارروائی کرسکیں گے۔
مذکورہ منصوبے کے مقاصد اس کی تفصیلات سے واضح ہیں: امریکا مستقبل کی ممکنہ جنگ میں اپنے کم سے کم فوجی گنوانا چاہتا ہے؛ جبکہ مصنوعی ذہانت کو کم سے کم وقت میں بہترین تربیت دینے کےلیے وہ انسانی صلاحیت و مہارت سے مدد لے رہا ہے۔
یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ امریکا کی جانب سےکسی بڑی جنگ کیلئےتیاری کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
