
این اے 171 میں ریٹرننگ افسرکو دھمکیاں دینے کے کیس کا فیصلہ محفوظ
الیکشن کمیشن نے این اے 171 میں ریٹرننگ افسر کو دھمکیاں دینے کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق این اے 171 رحیم یارخان میں پی ٹی آئی امیدوار ممتاز مصطفیٰ کی جانب سے ریٹرننگ افسر کو دھمکیاں دینے کا معاملے پرالیکشن کمیشن ممبر نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے سماعت کی۔
ممتازمصطفیٰ وکیل بیرسٹر اکرم شیخ کے ہمراہ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئی اور مؤقف اختیار کیا کہ ممتاز مصطفیٰ کے خلاف تحقیقات کے بغیر کارروائی شروع کی گئی۔
ممبرنثاردرانی نے کہا کہ ڈی پی او نے انکوائری کر کے رپورٹ جمع کرائی ہے، ڈی آر او اور ریٹرننگ افسر اپنا بیان جمع کروا چکے ہیں۔
وکیل اکرم شیخ نے کمیشن سے کہا کہ ممتاز مصطفیٰ کو سازش کے تحت اس کیس میں پھنسایا گیا ہے، صاف اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی بنیادی ذمہ داری ہے، این اے 171 کے آر او پہلے سے ممتاز مصطفیٰ کے خلاف ہے، فائرنگ کا اگر ایک واقعہ ثابت ہو جائے تو بے شک ممتاز مصطفیٰ کو تاحیات نا اہل کردیں۔
ممتاز مصطفٰی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ممتازمصطفیٰ کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج کرایا ہے، الیکشن کمیشن ممتاز مصطفیٰ کو الیکشن مہم چلانے کی اجازت دے۔
اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ممتاز مصطفیٰ نے آر او کے دفتر پر حملہ کیا، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کے دفتر جاکر الیکشن کا عمل روکا گیا، ڈی آر او کے دفتر کے باہر فائرنگ کی سی سی ٹی وی ویڈیوز موجود ہیں۔
دوران سماعت آر او آفس پرحملے کی ویڈیوز چلائی گئیں۔
ممتاز مصطفٰی نے کمیشن کو بتایا کہ قرآن مجید پر حلف دینے کو تیار ہوں، آر او کو کوئی دھمکیاں نہیں دیں، آر او آفس میں جو ہوا اس میں میری کوئی ذمہ داری نہیں، ثابت کیا جائے کہ میں درجنوں افراد آر او آفس لیکر گیا۔
وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث لوگ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، ڈی آر او اور آر او پر مجھے جرح کرنے کی اجازت دی جائے۔
اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ورکرز پارٹی کیس میں الیکشن عمل روکنے پر امیدوار کو نا اہل کیا گیا۔
ممبر نثار درانی نے کہا کہ ہمارے سامنے پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن برابر ہیں، ایسا تاثر دینا غلط ہے کہ الیکشن کمیشن کا کسی سیاسی جماعت کی طرف جھکائو ہے۔
اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے این اے 171 میں ریٹرننگ افسر کو دھمکیاں دینے کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News