Advertisement
Advertisement
Advertisement

بجلی کا مسئلہ کن سنگین مسائل سے دوچار ہے؟ کیا آئی پی پیز نے ملک کو بند گلی میں پہنچا دیا؟

Now Reading:

بجلی کا مسئلہ کن سنگین مسائل سے دوچار ہے؟ کیا آئی پی پیز نے ملک کو بند گلی میں پہنچا دیا؟
بول نیوز

بجلی کا مسئلہ کن سنگین مسائل سے دوچار ہے؟ کیا آئی پی پیز نے ملک کو بند گلی میں پہنچا دیا؟

بجلی کا مسئلہ کن سنگین مسائل سے دوچار ہے؟ کیا آئی پی پیز نے ملک کو بند گلی میں پہنچا دیا؟

بول نیوزکے پروگرام بیوپارمیں گفتگو کرتے ہوئے فیلوممبر، انسٹیٹوٹ آف انجینیئرزمجاہد پرویز چٹھہ نے کہا کہ پاورسیکٹر کا مسئلہ 90 سے شروع ہوا تب بھی کسی نے نہیں وقت پرنہیں سوچا۔ ہمارے ملک کی ٹریجیڈی یہ ہے کہ پالیسی میکنگ متعلقہ سیکٹر کے پاس ہے ہی نہیں، پالیسی وہ لوگ بناتے ہیں جو اس کو جانتے ہی نہیں۔

مجاہد پرویزچٹھہ نے کہا کہ اب ڈیم بن رہے ہیں، پہلے کیوں متنازع کردیا تھا۔ آئی پی پیز کے سرمایہ کاروں نے زبردستی معاہدے نہیں کیے، ہماری حکومتوں نے ان سے معاہدے کیے۔ انویسٹر کو ایمبریس کریں گے توسرمایہ کہاں سے آئے گاَ؟ ایموشنل ہوکر فیصلے کریں گے تو اس کا کوئی حل نہیں، یہ ٹیبل پربیٹھ کر حل ہوگا۔

یہ خبر بھی پڑھیں؛ کراچی کے لیے بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان

فیلوممبر، انسٹیٹوٹ آف انجینیئرزنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی جنریشن اور سیلز کاز کا مسئلہ ہے، دوسرے ممالک کا ٹیرف پاکستان سے بہت مختلف ہے، پانچ گنا کا فرق ہے، آپ انڈسٹری کو سبسڈیزدیتے ہیں ٹھیک ہے انڈسسٹری تو Comfortable ہوگی۔ اس کا فوری طورپرایموشنل حل کوئی نہیں ہے، یہ آج بھی جڑ کربیٹھ جائیں اور سوچ لیں کہ اس ملک کا انرجی مکس ٹھیک کرنا ہے جو لوکل ریسورسز ہیں ان پر توجہ مرکوز کریں۔ تھرکول پر توجہ دیں۔  ونڈ اور سولر کو بڑھائیں، وگرنہ ایک سال یا چھ ماہ میں مجھے توکوئی حل نظر نہیں آ رہا۔

Advertisement

مجاہد پرویز چٹھہ نے کہا کہ میں پروفیشنل آدمی ہوں میرا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اگرآئی پی پیزسے درخواست کرکے انھیں ٹیبل پر لے آئیں اوربات کریں تومجھے امید ہے کہ وہ بات سنیں گےاوریقینا کوئی نہ کوئی حل نکل آئے گا، یکطرفہ فیصلہ کریں گےتوریکوڈک  کا سانحہ آپ کے سامنے ہے،زبردستی انھیں آؤٹ کرنے کی کوشش کی تو انٹرنیشنل کورٹ نے سے ہمیں کتنا جرمانہ ہوا وہ بعد میں سیٹل کرنا پڑا۔ آئی پی پیز سے بیٹھ کربات کریں میں پرامید ہے یہ معاملہ حل ہو جائے گا۔

بجلی سستی کرنے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ دیکھیں تیرف کیسے کم ہونا ہے آپ کی جنریشن کاسٹ کم ہو، جنریشن کاسٹ اس وقت کم نہیں ہو سکتی کیوں کہ آپ پاور ہاؤس بند بھی کریں تو بھی پیمنٹ کرنی ہے۔ اسٹیک ہولڈرز، رولرز اور سرمایہ کاروں کو بیلنس وے آؤٹ آف پوزیشن نکالنا چاہیے۔ بدقسمتی کے ساتھ ہم صرف ڈائیلاگ کررہے ہیں۔

ٹیرف تبھی کم ہوسکتا ہے جب جنریشن کاسٹ کم ہو۔ پاکستان کے جتنے ادارے ہیں کیا ان میں انجینئرنگ کے لوگ ہیڈ کررہے ہیں؟ چائنہ کی مثال لے لیں، یورپ کی جتنے ترقی یافتہ ممالک ہیں ان کی کیبنٹ دیکھ لیں اس میں پروفیشنل لوگ بیٹھے ہوئے ہیں، اگر فنانس کا پراجیکٹ ہے تو فنانس کے لوگ بیٹھے ہیں، ٹیکنیکل کا شعبہ ہے تو انجینیئر بیٹھے ہیں۔  صحیح لوگ رائٹ مین آن دی رائٹ جاب آئے گا تو اس سے ملک میں ہرچیز ترقی کرے گی اور اس سے معیشت خود بہ خود ٹھیک ہوگی۔

ڈائیونے اس شعبے میں انوویشن کی ہے الیکٹرک  بسوں کے سیکٹرمیں۔ کراچی میں بھی ڈائیو نے الیکٹرک بسوں پر کام کیا ہے۔  اب لاہورمیں بھی پلان ہورہا ہے، موٹرویز پر چارجنگ اسٹیشنز بھی لگائیں تاکہ ان کی کپیسٹی بڑھے۔  میں جس پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لے رہا ہوں یہ خالص پروفیشنلزایکسیلنس گروپ ہے۔ ہم ایک پروفیشنل ٹیم لے کر آئے ہیں ہمارا کوئی سیاسی وابستگی نہیں ہے۔ اگر ہم لوگ آئے تو آپ انشااللہ تبدیلی دیکھیں گے۔ ٹرانسپورٹ کا تیل کے معاملے میں بنیادی شیئر ہے، یہ الیکٹرک بسوں میں شفٹ ہوتے ہیں تو اس سے بڑا فائدہ ہوگا اور ماحول کے لحاظ سے بھی فائدہ مند ہوگا کیوں کہ گلوبل ایشو ہے۔ ڈائیو نے اس معاملے پہل کی ہے۔

بیو پارپروگرام کے دوران بیلنس آف پیمنٹ کے ایشوزپرگفتگو کرتے ہوئے ماہرمعاشیات نعیم قریشی نے کہا کہ اس صورت حال پرہم پہلے بھی کئی بارگفتگو کر چکے ہیں۔ بہ قول وزیرخزانہ کے ہمیں 26.02 ملین ڈالرز کی ادائیگی کرنی ہے۔ جس میں بائیس ارب ڈالراصل ہیں اور چاربلین ہمیں سود میں ادائیگی کرنی ہے۔

Advertisement

نعیم قریشی نے کہا کہ ساتھ ہی ساتھ انھوں نے کہا کہ یہ ادائیگی رول اوورہو جائیں گی۔ نوملین ہمیں ادائیگی کرنی پڑے گی اورجو کہ ہمارے پاس موجود نہیں۔ اصل بات یہ ہےکہ آخریہ سلسلہ کب تک چلے گا جب تک ہم اپنی ایکسپورٹ نہیں بڑھائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ جب وزیراعظم چائنہ کے دورے پرتھے تواس وقت بھی پاورکمپنیوں کو پانچ سو ارب ڈالرکی ادائیگیوں کا معاملہ درپیش تھا، بہ مشکل انھوں نے دوسو ارب ڈالر کی ادائیگی کی اورتین سوکے لیے وقت مانگا گیا۔  اسی طرح ہم پرتمام قرضہ جات کی یہی صورت حال ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں؛ ’’پاکستان کو بیلنس آف پیمنٹ کے ایشو کا سامنا ہے‘‘

ماہرمعاشیات نے کہا کہ ہمیں بار بار یہ خوشخبریاں سنائی جاتی تھیں کہ سعودی عرب سے سرمایہ آنے والا ہے، یو اے ای سے، چائنہ سےاورامریکا سے معاملہ ہوگیا۔ ایک طرف وزیرخزانہ قوم کواعتماد میں لے رہے ہیں کہ کہیں سے کوئی کچھ ملنے والا نہیں ہے اور اب ہم ٹیکسزکےاوپرڈیپینڈ کرتے ہیں۔

نعیم قریشی نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ عوام ہر ٹیکس لگائے جا رہے ہیں۔ جب تک حکومت معاشی معاملات میں سنجیدہ نہیں ہوگی، ایکسپورٹ اپنی نہیں بڑھائیں گے، ایک سیکٹرپرآپ توقع رکھ سکتے ہیں اورنہ ہی ضروری ہے کہ آپ کا دعوی پورا ہو جائےکہ پانچ ارب کی ایکسپورٹ ہم کر لیں۔ جب تک آپ انڈسٹری کو چلائیں گے نہیں، لوکل انڈسٹری پرتوجہ نہیں دیں گے، حالات ایسے ہی رہیں گے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
اقوام متحدہ میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا خطاب، غیر منصفانہ مالیاتی نظام اور قرض بحران پر کڑی تنقید
وزیراعظم اور سری لنکن صدر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات کو نئی جہت دینے پر اتفاق
وفاقی وزیر داخلہ کا درابن میں کامیاب آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
بی ڈو نیویگیشن نظام پاکستان کی ترقی کا نیا سنگِ میل ہے، احسن اقبال
صدر مملکت کی درابن میں سیکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشن پر مبارکباد
وزیراعظم کا درابن آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر