امریکا میں سیاہ فاموں کے ساتھ نسلی امتیاز کے خلاف پرتشدد مظاہرے شدت اختیار کرگئے ہیں اور حالات سنگین ہونے کے باعث کئی شہروں میں کرفیو نافذ کرکے فوج تعینات کردی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست مینیسوٹا میں سیاہ فارم شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کے تشدد سے ہلاکت کے بعد شروع ہونے والا احتجاج مزید شہروں میں پھیل گیا ہے جبکہ ریاست کے مرکزی شہر مینیاپولیس میں کرفیو کے باوجود ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔

احتجاج کے دوران مشتعل مظاہرین نے پولیس موبائل سمیت کئی گاڑیوں اور دکانوں کو نذرآتش کردیا گیا ہے، جبکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں اہلکاروں سمیت درجنوں افراد زخمی ہیں۔
مشتعل افراد نے بہت سی دکانوں کے شیشے توڑ کر انہیں لوٹ لیا ہے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 1400 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔

25 شہروں اور ریاستوں منیسوٹا، اٹلانٹا، لاس اینجلز، ٹیکساس،کیلیفورنیا،نیویارک، کولمبیا سمیت 16 ریاستوں میں کرفیو نافذ کرکے نیشنل گارڈ کو طلب کرلیا ہے۔ ملک بھر میں پولیس اور فوج کی بھاری نفری تعینات ہے ،
احتجاج میں سیاہ فاموں کے ساتھ ساتھ سفید فام شہری بھی شامل ہیں۔

احتجاج کے دوران بعض مظاہرین نے رکاوٹیں عبورکرکے امریکی ایوان صدر وائٹ ہاؤس میں بھی داخل ہونے کی کوشش کی جو پولیس کی بھاری نفری نے ناکام بنادی تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر مظاہرین وائٹ ہاؤس میں داخل ہوئےتو انہیں خونخوارکتوں،سیکیورٹی اہلکاروں کاسامنا کرنا پڑےگا۔
واضح رہے کہ 25 مئی کو منیسوٹا میں امریکی پولیس کے تشدد سے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ ہلاک ہوگیا تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہوگئی ۔
امریکی پولیس نے ہلاکت میں ملوث 4 اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کردیا ہے تاہم مظاہرین ان پر قتل کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
