پالیسی مذاکرات کے پہلے مرحلے میں آئی ایم ایف نے ٹیکس وصولیوں میں کمی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے مذاکرات میں ایف بی آر اہداف میں کمی کی درخواست پر بات ہوئی ہے اور ساتھ ہی آئی ایم ایف ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں کمی کے حق میں نہیں ہے۔
ایف بی آر نے موقف اختیار کیا کہ نئے ٹیکس اور ٹیکسز کی شرح میں اضافے سے مہنگائی بڑھے گی۔
دوسری جانب نیپرا ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کرنے کی مہلت 30 جون تک بڑھانے اور قومی اداروں کی تعداد میں کمی کرنے پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔
شبر زیدی چھ ماہ کے لیے آئے تھے، وزیراعظم کی تصدیق
ذرائع کے مطابق تیس ستمبر دوہزار بیس تک قومی اداروں کی تعداد 440 سے کم کرکے 342 کرنے پر اتفاق کیا گیا ،طے ہوا کہ پاکستان اسٹیل ملز اور پی آئی اے کا عالمی سند یافتہ آڈیٹرز سے آڈٹ کرایا جائے گا، اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری سے متعلق قانون میں ترمیم کا بل آئندہ ماہ پیش ہونے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے جائزہ مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے جس میں آئی ایم ایف کو ٹیکس اور توانائی اصلاحات پر بریفنگ بھی دی گئی تھی۔
مذاکرات میں پاکستان کو پنتالیس کروڑ ڈالر کی اگلی قسط ملنے کا امکان تھا جبکہ مشیرخزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے سے معاملات طے پانے کے بعد جلد چھ ارب ڈالر مل جائیں گے۔
مذاکرات میں بتایا گیا تھا کہ 6 ارب ڈالر قرض پروگرام میں ابتک 1 ارب 44 کروڑ ڈالر مل چکے ہیں۔ پینتالیس کروڑ ڈالر کی اگلی قسط حاصل کرنے کیلئے آئی ایم ایف کے ساتھ دوسرے جائزہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے جبکہ پہلے تکنیکی پھر پالیسی سطح پر بات چیت ہو گی اور جولائی تا دسمبر کے دوران ہونے والے معاشی اقدامات ،وزارتوں اور محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائیگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News