
پشاور: ایف بی آر نے فاٹا و پاٹا کے صنعت کاروں کے لیے انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ کے سرٹیفکیٹ کی شرط کو ختم کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ ڈیپارٹمنٹ آف انڈسٹریز کی جانب سے صنعتکاروں کوآئی سی ڈی سی جاری نہ کئے جانے کے باعث فاٹا و پاٹا کے ڈومیسائل رکھنے و الے صنعتکاروں و مینوفیکچررز کیلئے زیرو ریٹنگ خام مال کیلئے مینوفیکچرنگ یونٹ میں نصب کردہ صلاحیت کے تعین کے سرٹفیکیٹس(آئی سی ڈی سی) کی شرط فوری طور پر ہٹا دی ہے۔
یہ فیصلہ فاٹا و پاٹا ٹا کے ڈومیسائل رکھنے و الے صنعتکاروں و مینوفیکچررزکی سہولت کیلئے کیا ہے تاہم باقی تمام شرائط بدستورنافذ العمل رہیں گی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے باضابطہ طور پر سرکلر جاری کردیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو فاٹا و پاٹا کے ڈومیسائل رکھنے و الے صنعتکاروں و مینوفیکچرنگ یونٹس کی جانب سے متعدد درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے مشورہ کیے بغیر پراپرٹی کی ویلیوایشن میں اضافہ کردیا، چمبر آف کامرس
اب فاٹا و پاٹا کے ڈومیسائل رکھنے و الے صنعتکاروں و مینوفیکچررز کو زیرو ریٹنگ خام مال کیلئے مینوفیکچرنگ یونٹ میں نصب کردہ صلاحیت کا تعین متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریونیو کیا کرے گا مگر ایف بی آر کے سرکلر نمبر تین کا باقی تمام حصہ نافذ رہے گا۔
دستاویز کے مطابق درآمد کنندہ تمام متعلقہ دستاویزات کے ساتھ متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریونیو کو درخواست دے گا اور متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریونیو مینوفیکچرنگ یونٹ کا فیزیکلی معائنہ کرنے کے بعد تصدیق کا عمل مروجہ طریقہ کے مطابق مکمل کرکے چھ دن کے اندر اندر تنسیخی لیٹر جاری کرے گا
دستاویز کے مطابق اگر درآمد کنندہ کی جانب سے ڈیٹینشن آرڈر وصول ہونے کے بعد پانچ دن کے اندر اندر درخواست نہیں دی جاتی تو اس صورت میں متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریونیو کو سات دن کے اندر اندر زبانی آرڈر جاری کرسکے گا جس کے ذریعے ڈیفالٹر مینوفیکچرر کو ٹیکس میں رعایات کے حامل متعدد سرکلرز کی فہرست سے نکال دیا جائے گا۔
دستاویز کے مطابق متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریونیو فاٹا اور پاٹا کے مینوفیکچرنگ یونٹس کے اسٹاکس کی ماہانہ بنیادوں پر چیکنگ کرکے ہر ماہ کی دس تاریخ تک ایف بی آر کو رپورٹ بھجوایا کرے گا۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ فاٹا و پاٹا کے ڈومیسائل رکھنے و الے صنعت کاروں و مینوفیکچررز کو زیرو ریٹنگ خام مال کیلئے مینوفیکچرنگ یونٹس زیرو ریہٹنگ پر مکنگوائے جانے والے خام مال کے استعمال کے بعد دس دن کے اندر اندر گڈز ڈکلیئریشن (جی ڈی ) کے حساب سے خام مال کی کھپت کے سرٹیفکیٹ کے حصول کیلئے درخواستیں دے سکیں گے۔
ان درخواستوں کے ہمراہ مینوفیکچررز کو سرکلر نمبر پانچ کے تحت تمام متعلقہ دستاویزات بھی فراہم کرنا ہوں گے اور متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریونیو مینوفیکچرنگ یونٹس کی جانب سے موصول ہونے والی درخواست کا جائزہ لے کر تیس دن کے اندر اندر خام مال کے استعمال و کھپت کا سرٹیفکیٹ جاری کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا حکومتی فیصلہ مسترد
موصول پہونے والے دستاویز کے مطابق اگر متعلقہ کمشنر ان لینڈریونیو مینوفیکچرنگ یونٹس کو ایگزمشن سرٹیفکیٹ جاری نہیں کرتا اور مینوفیچرنگ یونٹ کی درخواست مسترد کردیتا ہے تو اس صورت میں متاثرہ مینوفیکچررز و صنعت کار سات دن کے اندر اندر چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو پشاور کے پاس اپیل دائر کرسکے گا اور چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو پشاور درخواست موصول ہونے کے بعد سات دن کے اندر اندر داد رسی کرے گا
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ متعلقہ کمشنر اس حوالے سے کلکٹر کسٹمز پشاور کے ساتھ قریبی رابطے میں رہے گا اور کلکٹریٹ کی جانب سے خام مال کو تحویل میں لینے کیلئے جاری کردہ آرڈر کی تفصیلات وصول کرے گا اور ریاستی رٹ کو یقینی بنانے کیلئے منظم طریقے سے کوآرڈینیشن و رابطے کو یقینی بنایا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News