
کراچی میں سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران احکامات پر مکمل عمل درآمد نہ ہونے پر عدالت نے اظہارِ برہمی کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
اس موقع پر ڈی ایس ریلوے و دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جس پرعدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔
جسٹس گلزار احمد نے ریلوے حکام سے کہا کہ 15 دن کی مہلت دی تھی، ایک ماہ گزر چکا ہے۔
ریلوے حکام نے عدالت کو بتایا کہ 43 ایکڑ اراضی میں سے 38 ایکڑ زمین خالی کرا لی گئی ہے۔
سندھ حکومت کی درخواست پر سرکلر ریلوے منصوبہ سی پیک میں شامل کر لیا گیا ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے ڈی ایس ریلوے سے پوچھا کہ ہم نے سرکلر ریلوے کے ساتھ لوکل ٹرین بھی بحال کرنے کا حکم دیا تھا؟
آپ نے ریلوے کی زمین دیکھی ہے جہاں پر تجاوزات ہیں؟
ڈی ایس ریلوے نے جواب دیا کہ جی میں نے وہ زمین دیکھی ہے جہاں تجاوزات ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کو ابھی تک پتہ ہی نہیں کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں۔
ریلوے کی زمین سے تجاوزات کا خاتمہ ہوا یا نہیں؟
ڈی ایس ریلوے نے بتایا کہ سٹی اسٹیشن سے ڈرگ روڈ اسٹیشن تک تجاوزات ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اصل تجاوزات تو گلشن اقبال والے علاقے میں ہیں۔
آپ لوگ اسلام آباد سے صرف تقریر کرنے آتے ہیں، جب سے سرکلر ریلوے کی بحالی کا حکم دیا ہے چوتھے یا پانچویں ڈی ایس کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔
ڈی ایس ریلوے نے بتایا کہ گرین لائن منصوبہ سرکلر ریلوے کے ساتھ ہے۔
عدالت نے ڈی ایس ریلوے سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم میں گرین لائن کا کہاں ذکر ہے؟
جسٹس فیصل عرب نے سوال کیا کہ اگر آج سرکلر ریلوے چلانا چاہیں تو چل سکتی ہے؟
ریلوے حکام نے جواب دیا کہ نہیں سرکلر ریلوے نہیں چل سکتی، گرین لائن نے راستہ روک دیا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ریلوے کی زمین پر بڑی بڑی عمارتیں بن چکی ہیں۔
عدالت میں پیش ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے کہا کہ سرکلر ریلوے کے لیے ریلوے کے پاس ٹرینیں بھی نہیں۔
جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہ تو ٹرینوں کو 100 سے زائد لے جانے کا دعوی کر رہے ہیں۔
یہ پھر ہر دوسرے تیسرے دن نئی ٹرین کہاں سے آرہی ہے۔
سلمان طالب الدین نے کہا کہ یہ سب کہنے کی باتیں ہیں ان کے پاس کوئی ٹرین نہیں۔
عدالت میں پیش سیکریٹری ریلو ے نےاعتراف کیا کہ ٹریک بھی باہر سے منگوائے جاتے ہیں۔
دلائل سننے کے بعدعدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News