
سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں صدارتی ریفرنس پر کارروائی ختم کرنے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران وکیل منیر اے ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے اصول آ ئین سے بالاتر نہیں۔ ماضی میں پارلیمنٹ کو یر غمال بنانے کیلئے ترامیم ہوئیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دس رکنی بینچ نے عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں صدارتی ریفرنس پر کارروائی ختم کرنے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔
بینچ کے سامنے دلائل دیتے ہوئے درخواست گزار جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم سے قبل صدر مملکت، وفاقی وزرا کی جانب سے بھیجی گئی ایڈوائس کو زیر غور لانے کےلئے کابینہ کو بھیج سکتے تھے ۔ترمیم سے قبل صدر وزیراعظم کی ایڈوائس کو بھی کابینہ کو بھیجا جاسکتا تھا۔جبکہ ترمیم سے قبل صدر، کابینہ کی ایڈوائس کے پابند تھے۔تاہم ترمیم کے بعد صدر مملکت وزیراعظم اور کابینہ کی ایڈوائس پر 10 روز میں عمل کرنے کے پابند ہیں۔اسمبلی کو تحلیل کرنے کیلئے صرف وزیراعظم کی ایڈوائس کافی ہے۔صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر ہی وفاقی وزرا کا تقرر کرتے ہیں۔
بینچ میں شامل جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آ ئین ایک جگہ کہتا ہے کہ صدر مملکت اپنے صوا بدیدی اختیار کا استعمال کرے گا دوسری جگہ آ ئین صدر مملکت کو وزیراعظم کی ایڈوائس کا پابند کرتا ہے۔انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مصطفیٰ امپیکس کیس کے مطابق وفاقی حکومت سے مراد کابینہ ہے۔ عدالتی فیصلے میں صرف کابینہ کو بائی پاس کرنے کا اختیار ختم کیا گیا ہے۔ آ ئین بتاتا ہے کہ کہاں وزیراعظم اور کہاں کابینہ کی منظوری لازمی ۔
سماعت کے دوران وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ میرا موقف ہے کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر ریفرنس بھیجنے پر اس کو کالعدم قرار دے دیا جائے۔
جس پر بینچ میں شامل جسٹس یحییٰ آ فریدی نے کہا کہ آ پ سپریم کورٹ کے ججز کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی بات کر رہے ہیں ۔دلائل میں مدنظر رکھیں کہ عدلیہ پر چیک بھی ہونا چاہیے۔ یہ صرف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کیس نہیں مستقبل کا اصول بھی طے ہوں گے۔
وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ عدلیہ کا وقار احتساب پر منحصر ہے۔
بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیس کی آ ئندہ تاریخ آ فس کے زریعے بتا دی جائے گی۔
بینچ کی دستیابی کو مدنظر سماعت کی تاریخ مقرر کی جاے گی۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News