
ممنوعہ فنڈنگ کیس، فیصلہ سنانے سے روکنے کے حکم میں 28 فروری تک توسیع
ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی ضمانت پر فیصلہ سنانے سے روکنے کے حکم میں 28 فروری تک توسیع کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی بینکنگ کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی جس دوران عمران خان کی میڈیکل رپورٹ عدالت کے روبرو پیش کی گئی۔
اس موقع پر وکیل نے عمران خان کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پڑھ کر سنائی اور کہا کہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ عمران خان 3 مارچ کو عدالت کے سامنے پیش ہو جائیں گے تاہم 3 مارچ تک عمران خان کو حاضری سے استثنیٰ دے دیا جائے۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو مشروط طور پر عبوری ضمانت دی گئی تھی اور عمران خان نے شامل تفتیش ہونے اور ہر سماعت پر پیش ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن عمران خان آج تک شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: ہائیکورٹ احکامات کی روشنی میں عمران خان کی ضمانت پر فیصلہ موخر
پراسیکیوٹر نے عمران خان کی میڈیکل رپورٹ کو ایک پرائیویٹ اسپتال کے ڈاکٹر کا سرٹیفکیٹ قرار دیا جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر پراسیکیوشن کا میڈیکل رپورٹ پر اعتراض ہے تو میڈیکل بورڈ بنوا دیتے ہیں، اور واقعہ وزیرآباد کا ہے تو میڈیکل کیلئے متعلقہ جگہ بھی تو وہی ہو گی۔
اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یہ عمران خان کی میڈیکو لیگل رپورٹ نہیں بلکہ یہ ایک ڈاکٹر کی رائے ہے اور یہ عمران خان کے اپنے ڈاکٹر کی پرائیویٹ میڈیکل اسپتال کی رپورٹ ہے جس پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا آپ کہہ رہے ہیں یہ میڈیکل رپورٹ جعلی ہے ؟
اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ میں جعلی نہیں کہہ رہا ، بلکہ کہہ رہا ہوں کہ یہ کافی نہیں ہے۔
اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک سماعت پر حاضری سے استثنیٰ مانگ رہے ہیں لیکن اگر آئندہ سماعت پر پیش نہیں ہونگے تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بینکنگ کورٹ نے عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کی، جس دن یہ درخواست مسترد کی گئی تو ساتھ ضمانت کیوں نہیں خارج کی گئی؟
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عمران خان کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار اگر ایک عدالت میں پیش ہوسکتا ہے تو پھر دوسری عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوسکتے؟
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت نے درخواست گزار کو ایک بار استثنیٰ دیا ٹرائل کورٹ نے 7 بار دیا، کیا آپ نے ٹرائل کورٹ کے کسی آرڈر کو چیلنج کیا اور کیا وزیر آباد واقعے کی کوئی تفتیش ہوئی یا کوئی شواہد اکٹھے کئے گئے ؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کیا ایک پرائیویٹ اسپتال کی میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ریلیف دیا جا سکتا ہے؟
جسٹس محسن اختر کیانی نے سوال کیا کہ وزیرآباد میں ہونے والے واقعے کا کوئی میڈیکل ہوا ہے؟ جس کا جواب دیتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عمران خان میڈیکل کرانے کی بجائے شوکت خانم اسپتال چلے گئے،8 فروری کے لیٹر میں لکھا گیا کہ عمران خان کی ٹانگ پر سوجن ہے اور آج 22 فروری ہے سوجن کتنے دن باقی رہ سکتی ہے؟ تاہم میری استدعا ہے کہ عدالت عمران خان کی درخواست خارج کر دے۔
اس موقع پر عمران خان کے کیل نے بتایا کہعمران خان وزیرآباد واقعہ کے بعد ایک بار بھی اپنے گھر بنی گالہ بھی نہیں آ سکے، پراسیکیوشن کا کیس یہ ہے کہ عمران خان جلدی تندرست کیوں نہیں ہو رہے اور ہم نے عدالت کے سامنے میڈیکل رپورٹ کی صورت میں وضاحت دے دی ہے جبکہ وزیرآباد واقعے میں ایک شخص جان بحق اور دیگر 14 لوگ زخمی بھی ہوئے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سوال کیا کہ عمران خان کب تک عدالت کے سامنے پیش ہو جائیں گے؟ جس کا جواب دیتے ہوئے عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ 3 مارچ سے پہلے عدالت کے سامنے پیش ہو جائیں گے۔
بعدازاں عمران خان کی ضمانت پر فیصلہ سنانے سے روکنے کے حکم میں 28 فروری تک توسیع کردی گئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News