اسپیشل کورٹ سینٹرل لاہور نے وزیر اعظم شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز سمیت تمام ملزموں کو منی لانڈرنگ کیس میں بری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسپیشل جج سنٹرل بخت فخر بہزاد نے شہباز شریف خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔
سلیمان شہباز اپنے وکیل امجد پرویز کے ہمراہ اور سید طاہر نقوی سمیت دیگر ملزم عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت میں اسپیشل پراسکیوٹر فاروق علی باجوہ ایف آئی اے کی طرف سے جواب پیش کر دیا۔
عدالت نے کہا کہ انکوائری کس نے کی تھی؟ جس پر ایف آئی اے افسر نے جواب دیا کہ ڈاکٹر رضوان کی سربراہی میں جے آئی ٹی نے انکوائری کی تھی۔
پراسکیوٹر نے کہا کہ حاجی نعیم فخری کے اکاؤنٹ میں ڈیڑھ ارب روپے منتقل ہوئے مگر کوئی ثبوت نہیں کہ وہ مشتاق چینی کا ہمسایہ تھا۔
ایف آئی اے رپورٹ میں بتایا گیا کہ وراث ٹریڈرز کا بھی شریف خاندان سے کوئی تعلق نہیں ہے، اکبر ٹریڈز کا جعلی شناختی کارڈ استعمال کرکے سوا ارب روپے جمع کروانے سے شریف خاندان سے کوئی تعلق نہیں ہے، تفتیشی افسر نے مشتاق چینی کا کوئی بیان ریکارڈ نہیں کیا تھا۔
ایف آئی اے افسر علی مردان نے کہا کہ مشتاق چینی کو دو تین بار بلایا اس کا ہر بار موقف تبدیل ہوتا رہا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ تو کیا آپ نے مشتاق چینی کیخلاف کارروائی کی؟ آپ نے چالان میں سلیمان شہباز کو اعانت جرم کا ملزم قرار دیا، کونسے شواہد موجود ہیں؟
تفتیشی علی مردان نے کہا کہ سلیمان شہباز شریف رمضان شوگر ملز کے مالک تھے اسی بنیاد انہیں ملزم قرار دیا۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت دی کہ یہ کہانیاں نہ ڈالو، مجھے 7 والیمز سے نکال کر دکھاؤ، ڈائریکٹر ہونا کوئی جرم ہے؟ سلیمان ڈائریکٹر ہے تو اسکو پھانسی لگا دیتے؟
ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے ثناء اللہ عباسی کو لیٹر لکھا اور انہیں پیش کرنے کی کوشش کی ہے، اس پر فاضل جج بخت فخر بہزاد نے کہا کہ کوشش کیا لفظ ہوتا ہے؟
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو اس کیس کی تحقیقات کا اختیار تھا؟ کیا کسی ادارے نے آپ کو یا ایف ایم یو کو ترسیلات سے متعلق کوئی شکایت کی گئی؟
پراسکیوٹر نے کہا کہ منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت یہ انکوائری کی گئی، ایف آئی اے کے پاس اختیارات ہیں کہ وہ منی لانڈرنگ کی انکوائری کر سکتا ہے۔
سید علی مردان نے کہا کہ شوگر انکوائری کمیشن کی روشنی میں ہم نے یہ کارروائی کی، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کتنی شوگر ملز اس میں ملوث تھیں؟
تفتیشی علی مردان نے کہا کہ پاکستان کی ساری شوگر ملز کیخلاف ایکشن میٹرکس کی انکوائری کی گئی، جہانگیر ترین، خسرو فیملی اور شریف فیملی کی شوگر ملز کیخلاف وفاقی حکومت نے کارروائی کا کہا تھا، عدالت نے سوال کیا کہ خسرو فیملی اور جہانگیر ترین کیخلاف کیا کارروائی ہوئی؟
عدالت نے استفسار کیا کہ سلیمان شہباز کیخلاف کیا شواہد ہیں؟ اتنے عرصے سے آپ کیس کھولا ہوا ہے تو کیا شواہد ہیں؟ 7 مہینے آپ نے شریک ملزموں کو گواہ بنائے رکھا تھا پھر کیوں ملزم بنایا؟
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ شریک ملزموں نے جھوٹا بیان دینے سے انکار کر دیا تھا۔ سید علی مردان نے کہا کہ شریک ملزموں نے کیش رقوم جمع کروائیں، جس پر عدالت نے کہا کہ کیا کیش جمع کروانا منی لانڈرنگ ہوتا ہے؟
سید علی مردان نے کہا کہ کیونکہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز پبلک آفس ہولڈر تھے اس لئے انہوں نے یہ جرم کیا، عدالت نے کہا کہ جرم تو آپ نے ثابت کرنا تھا کہ شہباز شریف نے منی لانڈرنگ کی۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ یہ اس عدالت نے اختیار استعمال کیا، ہم مشکور ہیں۔
عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز سمیت تمام ملزموں کو منی لانڈرنگ کیس میں بری کر دیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News