
9 مئی جوڈیشل کمیشن تشکیل کیس: پی ٹی آئی کومزید دستاویزات جمع کروانے کی مہلت
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ایڈیشنل رجسٹرار کے خلاف توہین عدالت کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں بینچ سے مقدمے کی منتقلی کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتظامی سطح پر جوڈیشل احکامات کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کو جاری شوکاز واپس لے لیا اور کہا کہ بادی النظر میں توہین عدالت کی کارروائی ججز کمیٹیوں کیخلاف ہوتی ہے، ججز کمیٹیوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی جا رہی۔
عدالت نے معاملہ چیف جسٹس کو فل کورٹ تشکیل دینے کیلئے بھجوا دیا اور کہا کہ ججز کمیٹیوں کے پاس اختیار نہیں کہ زیر سماعت مقدمہ بینچ سے واپس لے۔
تحریری فیصلہ
ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، فیصلہ 20 صفحات پر مشتمل ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے کو تحریر کیا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ہمارے سامنے دو سوالات تھے، کیا ایک ریگولر بنچ سے جوڈیشل آرڈر کی موجودگی میں کیس واپس لیا جاسکتا ہے، دوسرا سوال یہ تھا کہ انتظامی آرڈر کے ذریعے جوڈیشل آرڈر کو ختم کیا جا سکتا ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو اختیار نہیں تھا کہ وہ جوڈیشل آرڈر کے باوجود کیس واپس لے۔
فیصلے کے مطابق ججز آئینی کمیٹی کو بھی یہ اختیار ہی نہیں تھا کہ وہ جوڈیشل آرڈر کی موجودگی میں انتظامی آرڈر کے ذریعے کیس واپس لیتی، نذر عباس کی کوئی غلطی نہیں ہے، نہ ہی انہوں نے جان بوجھ کر کیس فکس کرنے میں غلفت برتی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نذر عباس کا کیس فکس نہ کرنے پر کوئی انکا ذاتی مفاد نہیں تھا، ان کے اقدام میں کوئی بدنیتی ظاہر نہیں ہو رہی، ان کا اقدام توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آتا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ نذر عباس کی وضاحت قبول کرکے توہین عدالت کی کارروائی ختم کرتے ہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے کیس واپس لیا جو اسکو اختیار ہی نہیں تھا، ججز آئینی کمیٹی نے بھی جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ججز کمیٹیوں نے جوڈیشل آرڈر نظر انداز کیا یا نہیں، یہ معاملہ فل کورٹ ہی طے کر سکتا ہے، اس حوالے سے 14 رکنی بینچ کا ایک فیصلہ بھی موجود ہے، معاملے کو دیکھنے کیلئے چیف جسٹس پاکستان کو فل کورٹ کیلئے بجھواتے ہیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان فل کورٹ تشکیل دیکر اس معاملے کو دیکھیں، فل کورٹ آئین کے آرٹیکل 175 کی شق 6 کے تحت اس معاملے کو دیکھے، کسٹمز ایکٹ سے متعلق کیس غلط انداز میں ہم سے لیا گیا، کسٹمز کیس واپس اسی بنچ کے سامنے مقرر کیا جائے جس تین رکنی بینچ نے یہ کیس پہلے سنا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News