
وائس چانسلرز کی تقرریوں کا معاملہ؛ خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل واپس لینے پر خارج
اسلام آباد: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے فیصلوں کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس امین الدین خان نے وکیل لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں ہے، عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ ہم سوشل میڈیا نہیں دیکھتے، آپ بھی مت دیکھا کریں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میڈیا کو بھی رپورٹنگ میں احتیاط کرنا چاہیے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے بھی ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف بھی بہت خبریں لگی ہیں لیکن منصب اجازت نہیں دیتا کہ جواب دوں۔
وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کی نظریں اس کیس پر ہیں، اس کیس کی وجہ سے سپریم کورٹ انڈر ٹرائل ہے جس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں ہے، عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔
وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیے کہ آپ کے سامنے ہے 26 ویں ترامیم کیسے پاس ہوئی، آپ فیصلہ دیں ہم فیصلے پر عمل در آمد کروائیں گے، سویلینز کا ٹرائل ختم کرنے پر عوام آپ کے شیدائی ہو جائیں گے، 26 ویں ترامیم کیلئے زبردستی ووٹ ڈلوائے گئے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ 26 ویں ترامیم پر کس رکن نے استعفی دیا؟ جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ اختر منگل نے رکن اسمبلی سے استعفی دیا۔
بعدازاں سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News