
بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا، عدالت
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
سپریم کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، بانی پی ٹی آئی کے وکلاء دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جس پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کروانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کراونے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنور نے ریمارکس دیے کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کروائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ یہ کس نوعیت کا کیس ہے؟ آپ جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں؟ وکیل پنجاب حکومت نے جواب دیا کہ ہم نے ملزم کے تین ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال کیا کہ ڈیڑھ سال بعد تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا، وکیل نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ کروانے کیلئے تعاون نہیں کررہا، اس پر جسٹس کا کہنا تھا کہ ملزم حراست میں ہے، زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کرسکتا؟ ٹرائل کورٹ نے جسمانی ریمانڈ دیا، ہائیکورٹ نے تفصیلی وجوہات کے ساتھ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، اب یہ درخواست غیر مؤثر ہوچکی، جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا۔
جسٹس صلاح الدین پنور نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس ملزم کیخلاف شواہد کی یو ایس بی موجود ہے؟ اگر موجود ہے جا کر اس کا فرانزک کروائیں۔
وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہم ملزم کی جیل سے حوالگی نہیں چاہتے، چاہتے ہیں بس چاہتے ہیں ملزم تعاون کرے۔
دوران سماعت وکیل بانی پی ٹی آئی سلمان صفدر نے کہا کہ پراسیکیوشن نے ٹرائل کورٹ سے 30 دن کا ریمانڈ لیا، ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، ملزم کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیے بغیر جسمانی ریمانڈ لیا گیا، ریمانڈ کیلئے میرے مؤکل کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیش کیا گیا تھا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی آر کے اندراج کے 14 ماہ تک پراسیکیوشن نے نہ گرفتاری ڈالی نہ ہی ٹیسٹ کروائے، جب میرا مؤکل سائفر اور عدت کیس میں بری ہوا تو اس مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی، پراسیکیوشن لاہور ہائیکورٹ کو پولی گرافک ٹیسٹ کیلئے مطمئن نہیں کرسکی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ہم چھوٹے صوبوں کے لوگ دل کے بڑے صاف ہوتے ہیں، ہم تین رکنی بینچ نے آج سے چند روز قبل ایک ایسا کیس سنا جس سے دل میں درد ہوتا ہے، ایک شخص آٹھ سال تک قتل کے جرم میں جیل کے ڈیتھ سیل میں رہا، آٹھ سال بعد اس کے کیس کی سماعت مقرر ہوئی اور ہم نے باعزت بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ کبھی ڈیٹھ سیل میں رہے ہیں؟
جسٹس صلاح الدین پنور نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ آپ اس کیس کی طرح عام آدمی کے مقدمے میں بھی اسی پھرتی کا مظاہرہ کریں گے۔
بعدازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News