صوبہ سندھ کے محکمہ تعلیم میں کرپشن عروج پر ہے،صوبے بھر کے سرکاری اسکولز میں فرنیچر کے بجٹ میں غبن کے بعد محکمہ تعلیم کو اب صاف پانی کی فکر لاحق ہو گئی ۔
بول نیوز نے صوبائی حکومت کی تعلیمی ایمرجنسی کا پردہ فاش کردیا ۔فرنیچر اور اسٹیشنری تو آئی نہیں پر اب فلٹر پلانٹ کی فکر لاحق ہو گئی۔ طلباء کو کلاسز میسر ہیں اور نہ ہی فرنیچر جیسی سہولیات میسر ہے ،طلباء زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
محکمہ تعلیم کی عدم توجہ اور بڑے پیمانے پر ترقیاتی بجٹ میں خرد برد کرنے پر گزشتہ 6 ماہ میں 8 ہزار سے زائد اسکول بند ہو چکے ہیں ۔
اسکولوں میں فرنیچر، اسٹیشنری اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے لیے بجٹ میں مختص 4 ارب 90 کروڑ روپے میں بڑے پیمانے پر غبن کیا گیا اب فلٹر پلانٹ کی مد میں غبن کرنے کے لیے کرپشن مافیا سرگم ہو گئی ہے۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے کراچی، حیدرآباد، میرپور خاص، شہید بے نظیر آباد، سکھر اور لاڑکانہ کے تمام اسکولوں کی تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں۔6 ڈویژن کے سرکاری اسکولوں میں فلٹر پلانٹ نصب کرنے کے لئے ڈائریکٹر اسکولز کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر پلاننگ نے دفتری خط ارسال کر دیا ۔
سندھ حکومت نے 2ارب روپے کی بھاری رقم مختص کرتے ہوئے متعلقہ ڈائریکٹرز ایجوکیشن اسکولز سے فہرستیں طلب کرلی ہیں۔ اسکولوں میں فلٹر پلانٹ کی تنصیب پر 2 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
