
وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے اسکول کھولنے کا فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ حکومت نے سرکاری اسکول کھولنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے اور اس ضمن میں 02 جولائی کو بین الصوبائی وزراء تعلیم کانفرنس منعقد کر رہے ہیں، بین الصوبائی کانفرنس میں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کریں گے۔
شفقت محمود کا کہنا تھا کہ نجی اسکولوں کی جانب سے تعلیمی ادارے کھولنے کا بہت دباؤ ہے لیکن ہمارے لئے بچوں کی صحت سب سے اولین ہے اس حوالے سے جو بھی فیصلہ کریں گے بہت احتیاط سے کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ ہم نے ملک میں تمام بچوں کو پاس کردیا کیونکہ یہ بین الصوبائی کانفرنس کا فیصلہ تھا، اس کی راہ میں کچھ قانونی مسائل کہیں کہیں آرہے ہیں جن کو دور کیا جارہا ہے۔
وزیر تعلیم نے تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ سنا دیا
انہوں نے بتایا کہ حکومت امتحانات اور پیشہ ورانہ داخلے کے امتحانات کیسے ہوں گے اس پر کام کر رہی ہے۔
اس سال ہائیرایجوکیشن کمیشن کا بجٹ پچھلے سال سے زیادہ ہے اور کوشش کریں گے کہ مزید اضافہ کریں، بجٹ ریسرچ ٹیچنگ میتھاڈولوجی پر ہونا چاہیئے اور کوشش بھی کریں گے کہ زیادہ بجٹ دیں لیکن جامعات بھی اپنا اندرونی احتساب کریں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتیں موجودہ حالات میں نئی جامعات کی بجائے معیار بہتر بنائے، فیکلٹی کی بہتری کے لئے کام کریں اور اپوزیشن سمیت سب سے درخواست کرتا ہوں کہ تعلیم کے شعبے میں مل کر چلیں۔
شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ہم مثالی نصابی کتب بنائیں گے اور قانون سازی کریں گے جس کے بعد پاکستان کے نجی، سرکاری اسکولوں اور دینی مدارس کا ایک سے پانچ تک کی جماعت کا نصاب یکساں ہوجائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 07 مارچ کو تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا اور اپریل کے پہلے ہفتے سے ٹیلی اسکول کا افتتاح بھی کردیا اور اب جلد ہی ریڈیو اسکول کا افتتاح کردیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ آن لائن پڑھانے پر بھی کام ہورہا ہے لیکن انٹرنیٹ کی دستیابی ایک بڑا مسلہ ہے کیونکہ انٹرنیٹ ہر جگہ دستیاب نہیں ہے اور کئی علاقوں میں انٹرنیٹ کی کوریج بہتر نہیں ہے اس لئے آن لائن تعلیم شعبے میں ایک بڑا مسلہ ہے۔
قومی اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزیراعظم جلد انٹرنیٹ دستیابی اور کنیکٹیویٹی کے بڑے پروگرام کا اعلان کریں گے جبکہ دوسری جانب فاصلاتی نظام تعلیم پر بھی کام کر رہے ہیں کیونکہ اس کا بھی اہم کردار ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ نجی اسکول کھولنے کی اجازت دی گئی تو بہت بڑی تعداد میں نجی اسکول کھول گئے ہیں جس سے طبقاتی نظام تعلیم کو فروغ ملا اور ایک الگ نظام تعلیم کھڑا ہوگیا اور سرکاری اسکولوں تک وہ لوگ محدود رہ گئے جو بچوں کو نجی اسکولوں میں پڑھا نہیں سکتے تھے، مدارس نے ان بچوں کو سینے سے لگایا جن کا کوئی پرسان حال نہیں تھا اور اس طرح ملک کا نظام تعلیم تین حصوں میں تقسیم ہوگیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News