
ماڈل فاطمہ سہیل اور اداکاروگلوکارمحسن عباس کا ازدواجی سفر اختتام پذیرہوگیا،لاہور کی فیملی عدالت نے ماڈل فاطمہ سہیل کو خلع کی ڈگری جاری کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق فیملی عدالت کے جج بابر ندیم نے فاطمہ سہیل کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے فریقین کو مصالحت کیلئے ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا۔ماڈل فاطمہ سہیل اور محسن عباس فمیلی کورٹ میں اپنے وکلاء کے ہمراہ پیش ہوئے۔
فاطمہ سہیل نے کہا کہ شوہر کے ساتھ گزرا کرنا اب ممکن نہیں ہے، تشدد کا نشانہ بنانے کےبعد صلح نہیں کرسکتی۔
انہوں نے کہا کہ بیٹے کی خود پرورش کروں گی، بیٹا جان سے بھی پیارا ہے۔
وقفے سے قبل سماعت کے دوران محسن عباس نے کہا کہ تمام الزامات بے بنیاد لگائے گئے ہیں۔ خلع کا دعویٰ فاطمہ سہیل کی بیمار ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ فاطمہ سہیل میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے لیے بے بنیاد الزامات لگا رہی ہے ۔فاطمہ سہیل کا میرے خلاف درج کرائی گئی ایف آئی ار اور دعوی کا موقف ایک ہی ہے۔
محسن عباس نے کہا کہ فاطمہ سہیل مجھے شوبز کی فیلڈ میں بدنام کرنا چاہتی ہے۔فاطمہ سہیل پر کبھی بھی تشدد نہیں کیا الزامات جھوٹے ہیں۔فاطمہ سہیل کو شادی کے پہلے دن سے خرچہ دے رہا ہوں ۔علیحدگی کے دنوں میں بھی اہلیہ کو آن لائن رقم ٹرانسفر کی جس کی رسیدیں موجود ہیں۔
یاد رہے کہ 20 جولائی 2019 کو فاطمہ سہیل نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان خاوند پر تشدد کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ظلم برداشت کرنا بھی گناہ ہے۔
انہوں نے لکھا تھا کہ گزشتہ سال نومبر سے ان کے خاوند کسی اور لڑکی میں دلچسپی لینے لگے تھے اور معلوم ہونے پراس وقت انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ حاملہ تھیں۔
فاطمہ سہیل نے دعویٰ کیا کہ حالت خراب ہونے پر انہوں نے اپنی ایک دوست کو فون کیا جس نے انہیں اسپتال پہنچایا لیکن ڈاکٹرز نے علاج سے یہ کہہ کر معذرت کر لی کہ یہ پولیس کیس ہے۔
انہوں نے لکھا تھا کہ میں نے پولیس میں محسن کے خلاف شکایت درج نہیں کرائی اور الٹراساؤنڈ کے بعد بچہ محفوظ ہونے کی نوید سن کر سکھ کا سانس لیا۔ انہوں نے لکھا کہ 20 مئی 2019 کو ایک مشکل آپریشن کے بعد اللہ نے انہیں بیٹے سے نوازا۔
انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ جب وہ آپریشن تھیٹر میں تھیں تو اس وقت ان کے خاوند ایک نئی اداکارہ کے ساتھ رنگ رلیاں منا رہے تھے۔ان کا مؤقف تھا کہ مشکل گھڑی میں ان کے خاندان نے ساتھ دیا جب کہ محسن عباس تو بیٹے کی ولادت کے دو دن بعد محض اس کی تصاویر لینے کی خاطر اسپتال آیا۔
اداکار و گلوکار پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن عباس نے بیٹے کی طرف تو دیکھا تک نہیں البتہ سوشل میڈیا پر لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے تصاویر ضرور شیئر کردیں۔
فاطمہ سہیل کے مطابق جب انہوں نے خاوند سے بیٹے کی ذمہ داری اٹھانے کے لیے کہا تو انہیں تشدد سہنا پڑا لیکن اب میں مزید ظلم برداشت نہیں کرسکتی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ جسمانی اور ذہنی تشدد سے تنگ آچکی ہیں اور انہوں نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپنی بپتا شیئر کرنے کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ اس لیے کی ہے تاکہ اسی طرح کا رویہ برداشت کرنے والی دیگر لڑکیاں بھی کھل کر سامنے آئیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News