
وراسٹائل اور تین دہائیوں تک فلمی دنیا پراراج کرنے والے گلوکار مسعود رانا کو مداحوں سے بچھڑے 24 برس بیت گئے لیکن ان کی آواز کا سحر آج بھی برقرار ہے۔
مسعود رانا 9جون 1938 کو میر پور خاص سندھ میں پیدا ہوئے۔
گلو کاری کا آغاز 1955ء میں کیا۔ ان کا پہلا فلمی گانا1962میں فلم ”انقلاب “کے لئے ریکارڈ کیا گیا لیکن انہیں اصل شہرت فلم ” بنجا رن “ کے گانوں سے ملی ۔
ان کی آواز ہندوستان کے عظیم گلوکار محمد رفیع کی آواز سے ملتی جلتی تھی اسی لئے انہیں ’پاکستان کے محمد رفیع‘ کہا جاتا تھا۔
مسعود رانا کو فلم ڈاچی ‘ کے گيت نے شہرت کي بلنديوں پر پہنچا ديا ۔مسعود رانا نے اردو اور پنجابی فلموں کے لئے 700 سے زائد گيت گائے ۔منفرد لہجے کے حامل اس گلوکار نے مشکل طرز کے گانے بھی ریکارڈ کرائے۔
مسعود رانا نے سینکڑوں انتہائی خوبصورت اور دل کے تار چھیڑ دینے والے سدا بہار نغمے گائے لیکن ان کے بہترین فلمی اردو گانوں میں ’تم ہی ہو محبوب میرے ،میں کیوں نہ تمہیں پیار کروں (فلم آئینہ ) ، ’کیا کہوں اے دنیا والو کیا ہوں میں، ( ہم راہی) ، ’کوئی ساتھ دے کہ نہ ساتھ دے ،یہ سفر اکیلے ہی کاٹ لے،(بدنام)، ’تیری یاد آ گئی غم خوشی میں ڈھل گئے ‘(چاند اور چاندنی)، ’جھوم اے دل وہ مرا جان بہار آئے گا،(دل میرادھڑکن تیری) ، ’ مرا خیال ہو تم میری آرزو تم ہو‘( نازنین)، شامل ہیں۔
دنیائے موسیقی کا یہ روشن ستارہ چار اکتوبر 1995 کو غروب ہو گیا لیکن ان کی یادوں کے چراغ شائقین موسیقی کے دلوں میں ہمیشہ روشن رہیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News