
برصغیرکی نامور گلوکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کے مداح آج ان کی 94 ویں سالگرہ منارہے ہیں ۔
ملکہ ترنم نورجہاں 21 ستمبر1926ء کوقصورمیں پیدا ہوئیں، نور جہاں کا اصل نام اللہ وسائی تھا، اپنے فن اورمحبت کی بنا پر لوگوں نے انہيں ملکہ ترنم کا خطاب ديا۔
نورجہاں نے اپنے فنی کیرئر کا آغاز 1935 میں بطور چائلڈ اسٹار فلم پنڈ دی کڑیاں سے کیا جس کے بعد انمول گھڑی، ہیرسیال اور سسی پنو جیسی مشہور فلموں میں اداکاری کے جوہر بھی دکھائے۔
سن 1941ءمیں موسیقار غلام حیدر نے انہیں اپنی فلم خزانچی میں پلے بیک سنگر کے طور پر متعارف کروایا۔ 1941میں ہی بمبئی میں بننے والی فلم خاندان ان کی زندگی کا ایک اور اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔ اسی فلم کی تیاری کے دوران انہوں نے ہدایت کار شوکت حسین رضوی سے شادی کرلی۔
1965ء کی جنگ میں انہوں نے ’’میرے ڈھول سپاہیا ‘‘، ’’اے وطن کے سجیلے جوانو‘‘، ’’ایہہ پتر ہٹاں تے نیئی وکدے‘‘، ’’او ماہی چھیل چھبیلا‘‘، ’’یہ ہواؤں کے مسافر‘‘، ’’رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو‘‘، ’’میرا سوہنا شہر قصور نیں‘‘ سمیت بے شمار ملی نغمے گا کرقوم اور فوج کے جوش و ولولہ میں اضافہ کیا۔
انھوں نے مجموعی طورپر10 ہزارسے زائد غزلیں وگیت گائے جن میں ان کا سب سے پہلا گانا ’’مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ‘‘ بے پنا ہ ہٹ ہوا جس نے ملکہ ترنم کوکامیابیوں کے نئے سفرپرگامزن کردیا۔
گلوکارہ نے نہ صرف گلوکاری بلکہ اداکاری کے میدان میں بھی اپنا لوہا منوایا۔ نورجہاں نے 1942 میں فلم ’خاندان‘ میں مرکزی کرداراداکیا۔ بطورمرکزی اداکارہ یہ فلم نورجہاں کی اولین فلم تھی جوکامیابی سے ہمکنار ہوئی۔
حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور نشان امتیاز عطا کیا اس کے علاوہ 1987 اور2002 میں انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈزسے بھی نوازا گیا جبکہ ان کے مداحین نے انہیں 18 برس کی عمر میں ہی ملکہ ترنم کا خطاب عطا کر دیا تھا۔
ملکہ ترنم نورجہاں 23 دسمبر 2000 کو دنیا سے رخصت ہوئیں اور کراچی میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News