پاکستانی گلوکار علی گل پیر نے بھی لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں ہوئے واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی صفائی کا کوئی جواز نہیں ہے۔
انسٹاگرام اسٹوریز کا سہارا لیتے ہوئے علی گل پیر نے خاتون کے ساتھ ہوئی اس بدسلوکی کی ویڈیو شیئر کی۔
انہوں نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اس واقعے سے متعلق بنائی گئی کہانیوں کو مان بھی لیں اور یہ بھی مان لیں کہ وہ خاتون اگلے دن انتہائی خوش دکھائی دے رہی تھی تو بھی جو ان 400 افراد نے کیا وہ غلط تھا، ایک جرم تھا اور بہت ہی خوفناک تھا۔
علی گل پیر کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ نہیں بدلے گا، چاہے اب آپ اس پر کوئی بھی جواز پیش کریں کہ وہ ڈانس کر رہی تھی یا پھر کچھ بھی کر رہی تھی، لیکن جو ان لوگوں نے اس خاتون کے ساتھ کیا وہ ایک جرم تھا اور صرف اخلاقی طور پر کرپٹ انسان ہی ایسا کرسکتا تھا۔
علی گل پیر نے اپنے پیغام میں لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس خاتون کے ساتھ پیش آئے واقعے کی صفائی پیش کرنا بند کریں۔
انہوں نے اس سوال پر بھی سوال اٹھایا جس میں کہا جارہا تھا کہ متاثرہ ٹک ٹاکر مینارِ پاکستان کیوں گئیں؟ کیا مینارِ پاکستان ان کا ڈرائنگ روم ہے؟
علی گل پیر نے ایسے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر خواتین مینارِ پاکستان سمیت دیگر عوامی جگہوں پر نہ جائیں تو پھر کہاں جائیں؟
اپنے تجربات اور واقعات کا تبادلہ کرتے ہوئے علی گل پیر کا کہنا تھا کہ یہ سب ہمارے معاشرے میں کافی عرصے سے ہورہا ہے۔
گلوکار کا کہنا تھا کہ گریٹر اقبال پارک واقعے کا جواز پیش کر کے اپنی انا کو نقصان پہنچانے کے بجائے اجتماعی طور پر مل بیٹھ کر خواتین کے تحفظ کی جانب کام کریں۔
واضح رہے کہ لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں سیکڑوں افراد نے ایک ٹک ٹاکر کو ہراساں کیا تھا جس کی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی۔
بعدازاں اس واقعے کے بارے میں یہ قیاس آرائیں بھی کی جارہی تھیں کہ یہ واقعہ ایک ڈراما تھا جسے خود ترتیب دیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News