
کراچی میں کانگو وائرس سے مزید 3 ہلاکتیں ہو گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطا بق ان تین ہلا کتو ں کے بعد رواں سال شہر میں کانگو وائر س سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 13 ہوگئی ہے ۔
ڈائریکٹر جنرل صحت ڈاکٹر مسعود سولنگی کے مطابق تین روز قبل 45سالہ سید اسد علی رضوی کو انڈس اسپتال کی ایمر جنسی میں لایاگیا جن میں کانگو کی تصدیق ہوئی تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے ۔
جناح اسپتال میں بھی 24 سالہ حمل جموں جاں بحق ہو گیا جس کا تعلق ٹھٹھہ سے تھا، شبیر مچھ گوٹھ کا رہائشی 24سالہ شبیربھی کانگو وائرس سے جاں بحق ہو گیا،جسے آج ہی سول اسپتال تشویشناک حالت میں لایا گیا تھا، 45 سالہ سید اسد علی رضوی بھی کانگو واِئرس کا شکار ہو گئے جو انڈس اسپتال میں زیر علا ج تھے۔
واضح رہے کہ کانگو وائرس جسے ’دماغی بخار‘ کہا جاتا ہے کا طبی نام ’کریمین کانگو بخار‘ ہے ۔ اس کی دیگر اقسام ڈینگو, لینزا ,ایبولا اور فٹ ویلی وائرس کے نام سے جانی جاتی ہیں۔
یہ مرض پالتو جانوروں کی جلد پر پائے جانے والے ایک خاص قسم کے چیچٹر (Tich) کے کاٹنے سے پھیلتا ہے جس سے متاثرہ شخص محض سات دن کی بیماری کے بعد دم توڑدیتا ہے ۔اس بیماری کی تشویش ناک بات اس کا آسانی سے ایک مریض سے دوسرے مریض میں منتقل ہوجانا ہے ۔
کانگو بیماری کی اہم علامات میں شدید تھکاؤٹ ‘ بخار، بے چینی، بے ہوشی، پٹھوں میں شدید کھنچاؤاور قوت مدافعت میں کمی شامل ہیں جس کی وجہ سے مریض کی طبیعت گری گری سی رہتی ہے اوروہ کمزوری محسوس کرتا ہے۔
مریض جس وقت مرض میں مبتلا ہوتا ہے اس دوران اس کی بھوک تقریباً ختم ہوجاتی ہے۔ بخار کی شدت میں عموماََ تین سے چار دن میں کمی آجاتی ہے لیکن اس کے بعد بخار پھر شدت اختیار کر لیتا ہے ۔ چہرے سمیت پورے جسم پہ سرخ دانے نکل آتے ہیں، پورا منہ چھالوں سے بھر جاتا ہے جن کے پھٹنے سے خون رسنے لگتا ہے ۔
ڈاکٹروں کے مطابق ضروری ہے کہ مویشیوں کو آبادی سے دور رکھا جائے۔ طبی ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ کانگو وائرس سے بچنے کے لیے جس جگہ جانور رکھے جاتے ہیں وہاں کیڑے مار اسپرے کیے جائیں،متاثرہ جانوروں کو وقت ضائع کیے بغیر تلف کردیا جائے، چھوٹے بچوں، بزرگوں اورخواتین کو ان علاقوں میں لے جانے سے گریز کیا جائے جہاں جانوروں کی خرید و فروخت کی جاتی ہے۔
کانگو وائرس مچھرو مکھی کے علاوہ مویشیوں کے فضلے سے بھی انسانوں تک پہنچتا ہے اس لیے مکھیوں و مچھروں سے بچاؤ کے لیے اسپرے اورفضلے کے اخراج کا مناسب انتظام بھی کیا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News