Advertisement
Advertisement
Advertisement

مسوڑھوں کی بیماری کن دائمی امراض کا سبب بنتی ہیں

Now Reading:

مسوڑھوں کی بیماری کن دائمی امراض کا سبب بنتی ہیں

منہ کی صحت سے جڑی ہے جسمانی صحت اسی لیے منہ کی صحت و صفائی کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ اگر صرف منہ کی بیماریوں کی بات کی جائے اس میں مسوڑھوں کی بیماریاں انسان میں سب سے عام دائمی بیماریوں میں سے ایک ہے۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 20 سے 50 فیصد افراد مسوڑھوں کی بیماریوں سے متاثر ہوتے ہیں ایسا تب ہوتا ہے جب پلاک یا بیکٹیریا کی ایک چپچپی تہہ دانتوں پر بن جاتی ہے۔

مسوڑھوں کی بیماریاں ابتدا میں قابل علاج ہوتی ہیں جیسے مسوڑھوں کی سوزش، تاہم اگر ان کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ دائمی شکل اختیار کر لیتی ہیں جو دانتوں کے گرنے سے کا سبب بن جاتی ہیں۔

ماضی کے کئی شواہدسے پتہ چلتا ہے کہ مسوڑھوں کی بیماری لوگوں کو صحت کے دیگر سنگین مسائل کا سبب بنتی ہیں۔ جبکہ کئی دائمی امراض کے امکان کو بڑھا سکتی ہیں۔

یہاں پر اسی ہی چند امراض کا ذکر کیا جارہا ہے مسوڑھوں کی بیماری سے منسلک ہیں۔

Advertisement

الزائمر

کئی بڑے مطالعات اور میٹا تجزیہ اس بات پر متفق ہیں کہ معتدل یا شدید مسوڑھوں کی بیماری ڈیمنشیا کے ساتھ نمایاں طور پر وابستہ ہے۔

مثال کے طور پر، ایک مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ دس سال یا اس سے زیادہ عرصے تک مسوڑھوں کی دائمی بیماری میں مبتلا رہنے والوں میں الزائمر ہونے کا خطرہ 70 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

تاہم ایک اور تحقیق میں مسوڑھوں کی بیماری اور علمی صلاحیت میں چھ گنا کمی کے درمیان تعلق بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ الزائمر کی بیماری ایک بیکٹیریا کے ساتھ براہ راست منسلک ہے۔ لیکن دائمی مسوڑھوں  کی بیماری میں پایاجانے والا عام بیکٹیریا ان افراد کے دماغ میں پایا گیا جن کا انتقال الزائمر کے نتیجے میں ہواتھا۔

    Advertisement
  1. امراض قلب

قلبی امراض بھی مسوڑھوں کی بیماری سے براہ راست منسلک ہیں۔

 60  سال سے زیادہ عمر کے 1,600 سے زیادہ لوگوں پر کی گئی ایک بڑی تحقیق میں، مسوڑھوں کی بیماری کو پہلے دل کا دورہ پڑنے کے تقریباً 30 فیصد زیادہ خطرہ سے جوڑا گیا تھا۔

محققین کے دیگر حالات (جیسے ذیابیطس اور دمہ)، یا طرز زندگی کی عادات (جیسے تمباکو نوشی ، تعلیم، اور شادی) کے لیے ایڈجسٹ کیے جانے کے بعد بھی یہ ربط برقرار رہا جو کسی شخص کے دل کے دورے کے خطرے کو بڑھاتی ہیں۔

ابھی حال ہی میں، مطالعات نے یہ بھی دکھایا ہے کہ دائمی مسوڑھوں کی بیماری کی وجہ سے ہونے والی جسمانی سوزش جسم کے اسٹیم سیلز کو نیوٹروفیلز (ایک قسم کے ابتدائی دفاعی سفید خون کے خلیے) کا ایک ہائپر ریسپانسیو گروپ پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔ یہ خلیے شریانوں ان خلیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں جو شریانوں کو لائن میں رکھتے ہیں-

Advertisement

ٹائپ 2 ذیابیطس

دائمی مسوڑھوں کی بیماری ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔ تاہم ذیابیطس ہونے سے بھی مسوڑھوں کی بیماریاں جنم لینے لگتی ہیں گویا یہ دونوں ساتھ ساتھ چلتی ہیں۔

مثال کے طور پر، ٹائپ 2 ذیابیطس مسوڑھوں میں سوزش کو بڑھا کر مسوڑھوں کی بیماری کے خطرے کو بڑھاتی ہے۔

مسوڑھوں کی بیماری کو بھی انسولین کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے نوٹ کیا گیا جو دونوں قسم کی ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔

کئی کلینیکل ٹرائلز سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ دانت کی بہتر صفائی کئی مہینوں تک ذیابیطس کے مریضوں میں خون میں شوگر کے کنٹرول کو بہتر بنا سکتی ہے، جو ان دونوں بیماریوں کے درمیان تعلق کو مزید ظاہر کرتی ہے۔

کینسر

Advertisement

مسوڑھوں کی بیماری کئی قسم کے کینسر کے خطرے کو بڑھانے کا سبب بنتی ہے۔ مثال کے طور پر، ایسے افراد جو مسوڑھوں کی دائمی بیماریوں میں مبتلا تھے ان میں غذائی نالی کے کینسر ہونے کا خطرہ  43 فیصد اور پیٹ کے کینسر کا خطرہ 52 فیصد زیادہ تھا۔

دیگر تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مسوڑھوں کی دائمی بیماری والے لوگوں میں کسی بھی قسم کے کینسر ہونے کا خطرہ دیگر کی نسبت 14 سے 20 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ اسی تحقیق نے لبلبے کے کینسر کا 54 فیصد زیادہ خطرہ بھی موجود ہوتا ہے۔

مسوڑھوں کی صحت کو بہتر بنانا

مسوڑھوں کی بیماری ابتدائی مراحل میں قابل علاج ہوتی ہیں جسے آسانی سے دور کیا جاسکتا ہے۔

اگرچہ مسوڑھوں کی بیماری کے خطرے کے کچھ عوامل کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا (جیسے آپ کی جینیات)، آپ اپنے مجموعی خطرے کو کم کرنے کے لیے اپنے طرز زندگی کو تبدیل کر سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر، چینی کا کم استعمال، ہر قسم کے نشے سے مکمل پرہیز اور تناؤ سے دور رہنا مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں، ساتھ ہی یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ کچھ ادویات  (جیسے اینٹی ڈپریسنٹس اور ہائی بلڈ پریشر کی دوائیں) تھوک کی پیداوار کو کم کر سکتی ہیں، جو مسوڑھوں کی بیماری کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔

Advertisement

یہ ادویات لینے والے افراد کو اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے، جیسے تھوک کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے خصوصی جیل یا سپرے کا استعمال کرنا یا اپنے دانتوں کو برش کرتے وقت اضافی احتیاط کو یقینی بنانا۔

بلاشبہ، مسوڑھوں کی بیماری سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے آپ جو سب سے اہم کام کر سکتے ہیں وہ روزانہ دو بار برش کرنا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سرجری کے بغیر دماغ کی اندرونی حصوں تک بہتر رسائی فراہم کرنے والا انوکھا ہیلمنٹ تیار
فریکچر کو دھاتی پلیٹ یا راڈ کے بغیر جوڑنا ہوا اب ممکن؛ چین نے گلو تیار کرلیا
ڈاکٹرز صرف معالج نہیں، مسیحا ہونے چاہئیں، مصطفیٰ کمال
روس کا انسانیت پر احسانِ عظیم ، کینسر ویکسین تیار کرلی
ہنستے جائیں، صحت بہتر بنائیں
بیبی پاؤڈر کے 7 حیرت انگیز استعمال، جن سے آپ واقف نہیں
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر