Advertisement
Advertisement
Advertisement

ذیابیطس کا عالمی دن، آگاہی کے باوجود مرض کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ کیا ہے؟

Now Reading:

ذیابیطس کا عالمی دن، آگاہی کے باوجود مرض کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ کیا ہے؟

دنیا بھر میں سال کے مختلف دنوں میں کسی نہ کسی مرض کا عالمی دن منایا جاتا ہے اسی طرح 14 نومبر کو ذیابیطس کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

اس دن کے منانے کا مقصد عوام الناس میں اس مرض سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے تاکہ لوگ اس موذی مرض سے محفوظ رہ سکیں، آگاہی اور اس مرض کے سنگین ہونے کے باوجود یہ مرض دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتا جارہاہے جو طبی ماہرین کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ یہ ایک ایسا مرض ہے جس میں جسم کے تمام ہی اعضاء متاثر ہوتے ہیں۔

ذیابیطس کا ابھی تک مکمل علاج دریافت نہیں کیا جاچکا ہے جبکہ اس ضمن میں بہت سے تحقیق کی جاچکی ہیں اور تاحال جاری ہے۔ یوں تو اس کی کئی اقسام ہیں، لیکن زیادہ تر لوگ ٹائپ ٹو کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ذیا بیطس کی اس قسم میں جسم انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا کر لیتا ہے یا پھر لبلبہ اتنا انسولین پیدا نہیں کرپاتا جتنی جسم کو ضرورت ہوتی ہے جس کے نتیجے میں خون میں شوگر کا لیول بڑھنےلگتا ہے جس سے جسم کے تمام اعضا صحیح طور پر اپنے افعال انجام نہیں دے پاتے، اور اس طرح بہت سی خطرناک بیماریوں کا خدشہ کئی گناہ بڑھ جاتا ہے۔

یہ مرض کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے۔ ہر تین میں ایک شخص میں اس کی کوئی واضح علامات ظاہر نہیں ہوتی جس کی وجہ سے انہیں یہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ انہیں ذیابیطس کا مرض لاحق ہوچکا ہے۔ اگر جسم میں شوگر کا لیول بڑھ جائے تو اس سے جو بیماریاں جنم لیں گی ان میں اعصابی نظام کا بہتر کام نہ کرنا، بینائی کی کمزوری، جوڑوں کا درد، دل کے امرض اور ہائی بلڈ پریشر شامل ہیں۔

علامت

Advertisement

یوں تو اس کی کوئی واضح علامات تو ظاہر نہیں ہوتی پھر بھی کچھ نشانیا ں ہیں جواس جانب نشاندہی کرتی ہیں۔ جن میں پیاس کا زیادہ لگنا، باربار پیشاب کی حاجت ہونا، غیر ارادی طور پر بھوک لگنا، منہ خشک ہونا اور وزن کا بڑھنا یا کم ہونا، نظر کی کمزوری، سر میں درد رہنا، مختلف انفیکشنز کا ہونا یا چوٹ لگنے کی صورت میں زخم کا جلد ٹھیک نہ ہونا شامل ہے۔

کون اس سے زیادہ متاثر ہوسکتا ہے

یہ مرض کسی کو بھی لاحق ہوسکتا، لیکن اگر کسی کے خاندان میں یہ مرض موجود ہے تو ان کو اس کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوگا۔ اس کے علاوہ نشہ، موٹاپا، ورزش نہ کرنا، میٹھا اورسرخ گوشت کا زیادہ استعمال، ٹرائی گلیسرائیڈ کا توازن سے زیادہ ہونا جبکہ ایچ ڈی ایل کا کم ہونا یہ سب ٹائپ ٹوذیا بیطس کے خطرے کو کئی گناہ بڑھاتی ہیں۔

احتیاط

یوں تو یہ مرض کسی بھی فرد کوزندگی میں کبھی بھی لاحق ہوسکتا ہے تاہم پنتالیس برس کے بعد اس کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے تو اس عمر میں پہچنے سے قبل ہی کوشش کریں کہ بلڈ شوگر کنٹرول میں رہے ہرتین ماہ بعد اپنا معائنہ کرائیں جبکہ بتائی گئی علامات کے ظاہر ہونے پر فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

 اور اگرآپ ذیابیطس کے مریض ہیں تو ڈاکٹر کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں اور دی گئی دوا کی مقدار کو پابندی وقت کے ساتھ لیں۔ دن میں کسی بھی وقت تیس منٹ کی ورزش کو اپنا معمول بنالیں، ہر طرح کے اسٹریس سے دور رہیں اور ان سے نجات کے لیے یوگا کی مشقیں آزمائیں۔ ایسی تمام غذائیں جن میں کاربوہائیڈریٹ کی مقدارزیادہ ہوں احتیاط سے کام لیں، میٹھی اشیا سے دور رہیں، جبکہ پروٹین اور فیٹ کے استعمال میں محتاط رہیں۔ ان باتوں پرعمل کر کے آپ نہ صرف اس بیماری سے بچ سکتے ہیں بلکہ اس مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سرجری کے بغیر دماغ کی اندرونی حصوں تک بہتر رسائی فراہم کرنے والا انوکھا ہیلمنٹ تیار
فریکچر کو دھاتی پلیٹ یا راڈ کے بغیر جوڑنا ہوا اب ممکن؛ چین نے گلو تیار کرلیا
ڈاکٹرز صرف معالج نہیں، مسیحا ہونے چاہئیں، مصطفیٰ کمال
روس کا انسانیت پر احسانِ عظیم ، کینسر ویکسین تیار کرلی
ہنستے جائیں، صحت بہتر بنائیں
بیبی پاؤڈر کے 7 حیرت انگیز استعمال، جن سے آپ واقف نہیں
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر