کیا عمر رسیدہ افراد میں ورزش اور ذہن سازی فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں؟ تحقیق میں اہم انکشاف
امریکا: ایک نئی تحقیق کے مطابق ورزش اور ذہن سازی صحت مند عمر رسیدہ افراد میں عملی فعال یا ادراک کوفروغ نہیں دیتی۔
اس تحقیق کے اہم مصنف ایرک جے لینزے جوسینٹ لوئس میں واشنگٹن یونیورسٹی سکول آف میڈیسن میں سائیکاٹری ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر اور سربراہ ہیں کا کہنا ہے کہ اس میں کسی قسم کے شک کی گنجائش نہیں ہے کہ ورزش عمر رسیدہ افراد کے لیے بہت مفید ہے، یہ دل کے مسائل کے خطرے کو کم کرنے کے ساتھ ہڈیوں کی مضبوطی کی ضامن ہے اور مزاج کوبہتر بناکرمجموعی صحت پر مثبت اثرات کرتب کرسکتی ہے۔
اسی طرح ذہن سازی کی تربیت بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے کیونکہ یہ تناؤ کوکم کرنے میں مددفراہم کرتی ہے جو دماغ کے لیے برا ثابت ہوتا ہے۔ اسی خیال کے پیش نظر یہ سوچاگیا کہ کیا اس سے علمی افعال کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
لہذا، ہم نے یہ قیاس کیا کہ اگر عمررسیدہ افراد باقاعدگی سے ورزش یا ذہن سازی کی مشق یا دونوں کام ایک ساتھ انجام دیتے ہیں تو اس سے علمی فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں تاہم ایسا نہیں ہوا۔
اسی بات کو جاننے کے لیے محققین کی ایک ٹیم نے تحقیق کی۔ 18 ماہ تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں ایسےعمررسیدہ افراد جنہیں بڑھتی عمر کی وجہ سے یاداشت میں کمی کا سامنا تھا تاہم ان میں الزائمر یا ڈیمنشیا کی تشخیص نہیں ہوئی تھی۔
اس مقصد کے لیے محققین نے 65 سے 84 سال کی عمر کے 585 عمر رسیدہ افراد کو مطالعہ میں شامل کیا کسی میں بھی ڈیمنشیا کی تشخیص نہیں ہوئی تھی، تاہم تمام شرکا کو یادداشت کے معمولی مسائل اور عمر سے متعلق دیگر علمی کمی کے بارے میں خدشات تھے۔
لینزے کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ یاداشت میں کمی واقع ہونے لگتی ہے جو کہ ایک عام مسئلہ ہے اور اکثر بزرگ افراد اس حوالے سے پریشان بھی دکھائی دیتے ہیں۔
مطالعہ کے تمام شرکاء کو ان کی عمروں کی مناسبت سے نارمل سمجھا گیا۔ محققین نے ان کا تجربہ اس وقت کیا جب انہوں نے مطالعہ میں داخلہ لیا، یادداشت کی پیمائش اور سوچ کے دیگر پہلوؤں کا جائزہ لیا ساتھ ہی دماغی امیجنگ اسکین بھی کئے۔
یہ بھی پڑھیں: ادھیڑ عمری اور بڑھاپے میں ورزش دماغی قوت بڑھاتی ہے
تحقیق میں شامل تمام شرکاء کو چار گروپوں میں سے ایک گروپ کے افراد کو تربیت یافتہ ورزش کے اساتذہ کے ساتھ کام کرنے کو کہا گیا، دوسرے گروپ کو ذہن سازی کی مشق میں تربیت یافتہ ماہرین کے زیر نگرانی رہنے کا مشورہ دیا گیا، ایک گروپ جس نے باقاعدہ ورزش اور ذہن سازی کی تربیت میں حصہ لیا اور ایک ایسا گروپ جس نے صحت کی تعلیم کے عمومی موضوعات پر توجہ مرکوز کرنے والے سیشنوں میں کبھی کبھارحصہ لیا۔ محققین نے پہلے چھ ماہ کے بعد میموری ٹیسٹ کئے جبکہ 18 ماہ کے بعد فالو اپ میں دماغی اسکین کئے گئے۔
پہلے چھ ماہ اور دوبارہ 18 ماہ کے بعد جب ان کی علمی افعال کا تجزیہ کیا گیا تو یہ ایک جیسے نظر آئے۔ چاروں گروپوں نے جانچ میں قدرے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا، لیکن محققین کا خیال ہے کہ اس کی وجہ پریکٹس کے اثرات تھے کیونکہ مطالعہ میں شامل شرکاء نے اسی طرح کے ٹیسٹ دوبارہ لیے جو انہوں نے پہلے لیے تھے۔ اسی طرح، دماغی اسکینوں نے ان گروپوں کے درمیان کوئی فرق نہیں دکھایا۔
لینزے کا کہنا ہے کہ مطالعہ کے نتائج کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ عمررسیدہ افراد میں ورزش یا ذہن سازی کی تربیت علمی افعال کو بہتر بنانے میں مدد نہیں کرے گی تاہم یہ مشقیں کسی بیماری کی تشخیص کے بغیر صحت مند افراد میں علمی کارکردگی کو فروغ دیتی ہیں ہو سکتا ہے کہ بیماری کی صورت میں یہ اتنی کار گار ثابت نہ ہو۔
اس تحقیق کےنتائج جاما میں شائع کئے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
