
کھانوں میں مصنوعی رنگ کا استعمال آنتوں کے امراض کو جنم دیتا ہے،تحقیق
کھانوں کے رنگوں کومزید پرکشش اورخوشنما بنانے کے لیے ان میں مختلف مصنوعی رنگوں کا استعمال کیاجاتا ہے تاہم یہ رنگ جسم میں آنتوں کی سوزش کا سبب بن رہے ہیں یہ بات ایک تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔
حال ہی میں چوہوں پر کی جانے ایک تحقیق کے مطابق کھانوں میں عام ریڈ فوڈ کلر آنتوں کی سوزش سے منسلک ہے۔
یہ مصنوعی رنگ دنیا بھر میں مٹھائیوں، سافٹ ڈرنکس، کینڈیز اور سیریلز میں میں بڑے پیمانے پر استعمال کئے جاتے ہیں جبکہ ان مصنوعی فوڈ ڈائی کا باقاعدگی سے استعمال آنتوں کی صحت کو بری طرح متاثر کرسکتا ہے۔
صبح ناشتہ سے لے کر رات کے کھانے تک کتنی ہی ایسی غذائیں ہیں جن میں یہ مصنوعی رنگ موجود ہوتےہیں جو صحت کے لیے ایک خطرہ بن گئے ہیں۔
چوہوں پر کی گئی ایک نئی تحقیق کے مطابق رنگین ایلورا ریڈ اے سی اگر باقاعدگی سے کھائی جائیں تو بڑی یہ آنت کی سوزش کا سبب بن سکتا ہے۔ جو بعد میں آنتوں کے دیگر پیچیدہ مسائل کے خطرے کو کئی گنا بڑھاسکتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سائنسدانوں نے الورا ریڈ جسے فوڈ ریڈ 17 بھی کہا جاتا ہے سے متعلق خدشات کا انکشاف کیا ہے۔ یہ مصنوعی رنگ آنت میں اچھی طرح جذب نہیں ہوتا اور آنت میں موجود جرثومے اسے کھاتے ہیں جو کہ ممکنہ طور پر زہریلے اور سرطان پیدا کرنے والے اثرات کا باعث بن سکتا ہے۔
ماضی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق کھانے میں ملائے جانے والے یہ رنگ مدافعتی ردعمل، بچوں میں الرجی یہاں تک کہ ان کےرویوں میں بگاڑ جیسے ہائپر ایکٹیویٹی اور توجہ کے مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔
الورا ریڈ کو آنتوں کے بیکٹیریا کے ذریعے میٹابولائز کیا جاتا ہے، اور چوہوں پر پچھلے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ڈائی کی کم خوراک بھی بڑی آنت میں ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ایلورا ریڈ کا استعمال مغربی ممالک میں آئس کریم، کینڈی، جیلیٹن ڈیزرٹس، اور دیگر خوش نما رنگ کی کھانے کی اشیاء کی بڑھتی ہوئی مانگ کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔
تاہم یہ آنتوں کی صحت کو کس طرح متاثر کر رہا ہے اس پر نسبتاً کم تحقیق کی گئی ہے۔
کینیڈا کی میک ماسٹر یونیورسٹی کے امیونولوجسٹ ولیول خان کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج نہیات پریشان کن ہیں، یہ تحقیق عوام کو کھانے کے رنگوں کے ممکنہ نقصانات کے بارے میں آگاہ کرنے میں ایک اہم پیش رفت ہے جو روزانہ استعمال کی جاتی ہے۔
اس اثر کی مزید تحقیقات کرنے کے لیے، خان اوران کے ساتھیوں نے مٹھی بھر مصنوعی رنگوں کا تجربہ کیا، جن میں برلیئنٹ بلیو اور سن سیٹ یلو شامل ہیں، انسانی بافتوں اور چوہوں پر ان کے اثرات کو آنتوں کی سوزش کی بیماریوں پر نمونے کے لیے آزمایا۔
اس مقصد کے لیے لیب سے تیار کردہ انسانی آنتوں کے خلیوں کو 24 گھنٹے تک ان رنگوں کے سامنے رکھا گیا تو محققین نے رنگوں میں سے ہر ایک کا اثر نوٹ کیا۔ ان رنگوں کی موجودگی میں، انسانی آنتوں کے خلیات نے اس سے زیادہ کالونک سیروٹونن کو خارج کرنا شروع کر دیا جو ان کے پاس ہوتا ہے انہوں نے یہ بھی پایا کہ ایلورا ریڈ کا سب سے زیادہ اثر تھا۔
اتفاق سے، سیروٹونن ایک سگنلنگ مالیکیول ہے جو بہت سے حیاتیاتی عمل میں شامل ہے جبکہ یہ آنتوں کی سوزش کے ساتھ قریبی تعلق رکھتا ہے۔
خلیات کے تجربات کے نتائج کو پرکھنے کے بعد خان اور ساتھیوں نے الورا ریڈ کے اثر کو چوہوں پر آزمایا۔
چوہوں کو 12 ہفتوں تک کھانے کے رنگ کے بغیر معمول کی خوراک کھلائی گئی تو ان کے آنتوں میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی، تاہم جب چوہوں کو الورا ریڈ کی روزانہ خوراک دی گئی تو بڑی آنت میں ہلکی سی سوزش ظاہر ہوئی۔
سیروٹونن کا ظاہر ہونا آنتوں کے پرائم سیلزپر فوڈ کلرنٹ کے زہریلے اثرات کو واضح کرتا ہے۔
خان کہتے ہیں، یہ مطالعہ آنتوں کی صحت پر الورا ریڈ کے اہم نقصان دہ اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔
مزید تجربات سے یہ بات بھی سانے آئی کہ ایلورا ریڈ کا روزانہ استعمال جانوروں کے گٹ مائکرو بایوم کو تبدیل کر دیتا ہے، جو اس بات کی وضاحت کر سکتا ہے کہ سیروٹونن بڑی آنت کو کیسے متاثر کر سکتا ہے۔
تاہم اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ آیا یہ انسانوں میں بھی اتنا ہی نقصان کا باعث بنتا ہے۔
اگر الورا ریڈ کا استعمال بچوں کو طویل مدت کے لیےزیادہ حساس بنا سکتا ہےتو واضح طور پر یہ عمر بڑھنے اور ضعیف افراد میں کئی طرح کے السر کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اب دنیا بھر کے کئی ممالک میں اس کے استعمال پر سختی پابندی لگانے پر غور کیا جارہا ہے تاکہ مستقبل میں ممکنہ خطرے سے محفوظ رہا جاسکے۔
یہ مطالعہ نیچر میں شائع کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News