اپنے دوستوں کے سامنے خود کو غریب محسوس کرنا دماغی عارضے کو جنم دیتا ہے، تحقیق
لندن: ایک تحقیق میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ اپنے دوستوں سے زیادہ خود کوغریب محسوس کرنا دماغی صحت کی بدترین حالت سے منسلک ہے۔
دماغی صحت سے مراد کسی شخص کی مجموعی جذباتی اور نفسیاتی تندرستی ہے۔ اس میں کسی کے جذبات، خیالات اور طرز عمل کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ صحت مند تعلقات بنانے اور برقرار رکھنے کی صلاحیت بھی شامل ہے۔ اچھی ذہنی صحت ہی مجموعی صحت اور تندرستی کی ضامن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فائبر سے بھرپور غذاکس دماغی عارضے کو روکنے میں مفید ثابت ہوسکتی ہے؟
کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین نفسیات کی ایک نئی تحقیق کے مطابق جو نوجوان خود کو اپنے ساتھیوں کے مقابلے میں غریب یا پسماندہ گھرانوں سے تعلق رکھنے والا سمجھتے ہیں ان میں خود اعتمادی کی کمی کے ساتھ اور غنڈہ گردی کا شکار ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ جو لوگ خود کوغریب یا امیر محسوس کرتے ہیں وہ دونوں ہی غنڈہ گردی میں ملوث ہوتے ہیں تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ دوستوں کے درمیان معاشی مساوات کا احساس ذہنی صحت اور سماجی رویے پر اثر انداز ہوتا ہے۔
اگرچہ معاشرے میں معاشی پسماندگی کا تعلق نوجوانوں میں دماغی صحت اور سماجی مسائل سے طویل عرصے سے رہا ہے، تاہم آپ کے قریبی سماجی دائرے میں رہنے والوں کی نسبت خود کو صرف غریب محسوس کرنا منفی رویہ سے متعلق ہے جبکہ یہ نئی تحقیق اس طرح کا تعلق ظاہر کرنے والی پہلی تحقیق ہے۔
محققین کے مطابق، نوجوانوں کی بڑی تعداد اپنی ابتدائی جوانی میں دوستوں کے ساتھ سماجی موازنہ کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے بارے میں جو فیصلے کرتی ہے جیسے وہ دوسروں کی نسبت کتنے مقبول یا پرکشش ہیں اس طرح کی سوچ نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے احساسِ نفس کے لیے مرکزی حیثیت رکھتی ہے، اور یہ سمجھی جانے والی معاشی حیثیت اس کی ترقی میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
کیمبرج گیٹس کی اسکالر اور پی ایچ ڈی، مطالعہ کی مرکزی مصنفہ بلانکا پییرا پی سنیئرکا کہنا ہے کہ جوانی ایک طرح سے تبدیلی کی عمر ہے جسے نوجوان دوسروں کے ساتھ اپنے سماجی موازنے کو مد نظر رکھتے ہوئے خود فیصلہ کرنے اور اپنے احساس کو فروغ دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
یہ احساس کے آپ کی معاشی حیثیت کیا ہے یہ نہ صرف معاشرے کے وسیع تناظر میں، بلکہ آپ کے قریبی ماحول سے وابستگی کے لیے بھی پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔
محققین کے مطابق جب آپ جوان ہوتے ہیں تو اس وقت اپنے ارد گرد کے لوگوں کے ساتھ دولت کا موازنہ سماجی اور ذاتی خود اعتمادی کے احساس پر اثر انداز ہوتا ہے۔
محققین نے نوجواںوں میں معاشی حیثیت اور ان کے حساس کے درمیان تعلق کو جاننے کے لیے ایک تحقیق کی جس میں برطانیہ کے 12995 ایسے بچوں کے درمیان دوستی گروپوں کے اندر سمجھی جانے والی معاشی عدم مساوات کا تجزیہ کیا جن کی عمریں 11 برس تھی۔
گیارہ سال کے وہ بچے جو اپنے آپ کو اپنے دوستوں سے زیادہ غریب سمجھتے تھے، ان میں 6 سے 8 فیصد کم خود اعتمادی نوٹ کی گئی، جبکہ ان میں فلاح و بہبود کے لحاظ سے 11 فیصد کمی دیکھی گئی بہ نسبت ان لوگوں کے جو معاشی طور پر خود کو دوستوں کے برابر سمجھتے تھے۔
اسی طرح جو لوگ اپنے آپ کو کم امیر سمجھتے تھے ان میں جذباتی مسائل جیسے اضطراب اور غصے کے مسائل یا ہائپر ایکٹیویٹی بھی موجود تھی اور ساتھ ہی ان میں غنڈہ گردی کا امکان 17 فیصد زیادہ تھا۔ جبکہ 14 برس کی عمر تک پہنچنے پران میں غنڈہ گردی کرنے کو واضح طور پر نوٹ کیا گیا اس کا مطلب یہ ہے کہ معاشی عدم توازن اس عمل کو جنم دینے میں ایک اہم محرک ہے۔
خود کے بارے میں منفی فیصلے آپ کو ایسی معلومات پر توجہ دینے کی طرف متوجہ کرتے ہیں جو ذاتی قدر کی کمی کو تقویت دیتی ہے، جس کے دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محقق کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپنے آپ کو دوستوں سے زیادہ امیر یا غریب محسوس کرنے کے لیے امیر یا غریب ہونا ضروری نہیں ہے تاہم یہ سوچ نوجوان کی ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہے۔
یہ تازہ ترین مطالعہ، جو حال ہی میں جرنل آف چائلڈ سائیکالوجی اینڈ سائیکاٹری میں شائع ہوا ہے اور یہ تحقیق کیمبرج کی ماہر نفسیات پروفیسر سارہ اور ان کی ٹیم کی جانب سے کی گئی جبکہ نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی کے ڈاکٹر جیک اینڈریوز نے اس کی مشترکہ قیادت کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
