لاہورکی عدالت نے مشہور ڈرامہ سیریل ’میرے پاس تم ہو‘کی آخری قسط نشرہونے سے روکنے کی درخواست مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق عدالت کی جانب سے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیاگیا جس کے تحت سول جج نائلہ ایوب نےشہری ماہم جمشید کی دائر کی گئی درخواست کو مسترد کردیا۔
عدالت نے درخواست پر پیمرا سمیت دیگر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا ۔
کمرہ عدالت میں سماعت شروع ہوئی تودرخواست گزارکی جانب سے ماجدچوہدری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخوست گزارکاکہناتھا کہ ڈرامہ میں خواتین کی مسلسل تضحیک کی جارہی ہے،عورت کو معاشرے میں کم تردکھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
وکیل درخوست گزارکا استدعا کرتے ہوئے کہاتھا کہ پاکستانی خواتین کے اندر ڈرامے نے مثبت نتائج نہیں ڈالے،عدالت فوری ڈرامے کی آخری قسط نشرہونے سے روکنے کا حکم دے۔
عدالت نےتمام حقائق اور دلائل کودیکھتے ہوئے فیصلہ محفوظ گیا تھا جس کو سناتے ہوئےعدالت نے ڈرامہ سیریل ’میرے پاس تم ہو‘کی آخری قسط نشرہونے سے روکنے کی درخواست کومسترد کردیا۔
خیال رہے کہ ’میرے پاس تم ہو‘ کی آخری قسط رکوانے کےلیےلاہور کی خاتون ماہم جمشید کی جانب سے عدالت میں درخواست دائرکی گئی۔
خاتون نےلاہورکی عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے جوکہ پیمرا، پنجاب فلم سینسر بورڈ ، نجی چینل، ڈائریکٹر ندیم بیگ اور پروڈیوسر ہمایوں سعید کی جانب سے دائر کی گئی۔
عدالت میں ماہم جمشید نے وکیل ماجد چوہدری کی وساطت سے درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ڈرامہ میں عورت کی تضحیک کی جا رہی ہے۔
خاتون کی درخواست پر عدالت نے پیمرا، فلم سینسر بورڈ، ٹی وی چینل کی انتطامیہ اور ڈرامے کی پروڈکشن ٹیم کو طلب کیا تھا۔
درخواست میں ’میرے پاس تم ہو‘ کےبارے میں مکمل تفصیل سے بیان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ 17 اگست 2019 کو نجی ٹی وی چینل پر آن ائیر ہوا جس کوخلیل الرحمن قمر نے تحریرکیا ہے جبکہ پروڈیوسر ہمایوں سعید اور ڈائریکشن ندیم بیگ نے دی ہے۔
میرے پاس تم ہو کی کہانی میں تضحیک کرنےکےساتھ معاشرے میں مرد اورعورت کے درمیان امتیازی فرق کو دکھایاگیا ہے۔ کہانی کے رائٹر نے تنگ ذہنی دکھاتے ہوئے عورت کے عزت اوروقار کو مجروح کیا ہے جو کہ بہت ہی بےعزتی کی بات ہے۔
درخواست میں مزید بتایا گیا کہ عورت کی تضحیک پر مبنی یہ پہلا ڈرامہ ہے جس کو سینما کی بڑی اسکرین پر 25 جنوری 2020 کودکھایا جائےگا۔
ماہم جمشید کی درخواست میں یہ بات بھی واضح کی گئی کہ ڈرامہ کا موادعام معاشرے میں کئی طرح کے مسائل کوجنم دے سکتا ہے اور اس سے معاشرے کا امن و امان خراب ہونے کا خدشہ بھی ہے۔
خاتون نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ ڈرامہ نے پاکستانی خواتین میں مثبت خیالات پیدا نہیں کیے بلکہ ڈرامے کے ذریعے زن بیزاری کو پروان چڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ماہم جمشید نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو ہدایات دے کہ ڈرامہ کی آخری قسط کو نشر کرنے سے روکا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
