
نئی دہلی میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی کے دوران بھارتی متنازع شہریت قانون کیخلاف احتجاج کے دوران ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔ بھارتی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کےمطابق بھارت میں تازہ جھڑپوں کے دوران تین مسلمانوں سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ زخمیوں میں 37 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ جھڑپوں کے دوران متعدد پٹرول پمپس، گاڑیوں اورسرکاری املاک کو جلا دیا گیا۔ حالات قابو سے باہر آئے تو بزدل مودی حکومت نے بھارتی دارالحکومت میں فوج کو طلب کرلیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کےمطابق 24 گھنٹوں کے بعد دوسری بار دہلی میں جھڑپیں ہوئیں۔ بی جے پی کے انتہا پسندوں نے شہریت بل کے خلاف احتجاج کرنے والے عوام پر ایک مرتبہ پھر سے دھاوا بول دیا جبکہ دہلی میں نہتے نوجوانوں پرپتھراؤ کیا گیاہے۔
اس دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی وائرل ہورہی ہے جس میں دہلی پولیس نے شہریت بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر شدید تشدد کیا ہے اور ڈنڈوں سے مارکر انہیں لہوہان کردیا ہے، ظلم کا یہ سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوا تھا کہ زخمی نوجوانوں سے زبردستی بھارتی کا قومی ترانہ سنانے کی فرمائش کرکے ان سے قومی ترانہ بھی سنا گیا۔
Singing the National Anthem even when almost about to die
Don't feel like posting anything after seeing this.
This is Delhi Police.#DelhiBurning pic.twitter.com/kSdPJDAZjz— ಸುಚಿಂದ್ರ (@suchisow9) February 25, 2020
خبر رساں ادارے کے جاں بحق ہونے ہونے والے مسلمان بھارتی شہریوں میں محمد فرقان، محمد سلمان اور شاہد علوی کے نام سے ان کی شناخت ہوئی ہے۔ محمد سلیمان کا دہلی کے ظفر آباد علاقے سے تعلق ہے جبکہ شاہد علوی کا تعلق اترپردیش کے بلند شہر سے ہے۔ جاں بحق ہونے والا محمد سلیمان کی ٹانگ میں گولی لگی اور اس کی موت زیادہ خون بہنے سے ہوئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی کے انتہا پسندوں نے مسلم اکثریتی علاقے جعفر آباد اور موج پور میں گھروں کو بھی نذر آتش کیا گیاجبکہ دہلی کے علاقے موج پور، چاند باغ، کردمپوری، دلیاپور کے علاقوں میں حالات کشیدہ ہیں۔
شمال مشرق دہلی کے دس علاقوں میں پولیس نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے اور اس کے علاوہ شہر کے مختلف حصوں جیسے ظفر آباد، موج پور، سلیم پور اور چاند باغ سے تشدد اور ہنگاموں کی اطلاعات ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں موجود مجمع کو سنبھالنے کے لیے پولیس کی نفری کو کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور جب انھوں نے لاٹھی چارج شروع کیا تو وہاں پر بھگدڑ مچ گئی۔
دوسری طرف نئی دہلی کے نور علاقے سے مسلمانوں نے خوف کے باعث گھر خالی کرنا شروع کر دیئے ہیں۔
ایک بھارتی صحافی کا کہنا ہے کہ بلوائیوں کو بسوں میں بھر کر فسادات کے لئے لایا گیا، حالات چھپانے کے لئے گروپوں میں تصادم کا لفظ استعمال کررہا ہے، برقعہ پہنی خاتون اور مسلمان شہریوں پرہجوم نے بدترین تشدد کیا۔
بھارتی صحافی کے مطابق بلوائیوں نے بھارتی مسلمان شہریوں کے سروں پر ڈنڈے برسائے، دہلی میں بی جے پی رہنما کپل مشرانے مسلمانوں کے خلاف ہجوم کو اکسایا تھا، بی جے پی رہنما کے اکسانے پر ہجوم نے احتجاج کرتی خواتین کے کیمپ کو نذر آتش کردیا، انتہا پسندوں کی فائرنگ سے تین مسلمان شہری جاں بحق ہوگئے۔
حالات کشیدہ ہونے کے بعد صورتحال قابو سے باہر ہونے پر پولیس اہلکاروں کی مدد کے لیے بھارتی فوج کے خصوصی دستے پہنچ گئے ہیں، 8 کمپنیوں کو مختلف علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے۔ زیادہ تر کشیدہ حالات موج پور اور جعفر آباد میں ہے۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں شدت پکڑے مظاہروں اور ہلاکتوں کے بعد کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پر امن احتجاج سب کا حق ہے۔ عوام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ پر تشدد راستہ نہ اپنایا جائے۔ کانگریس جماعت کے دیگر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد پر نئی دہلی میں ہونے والے مظاہرے وزیر داخلہ امت شاہ کی ناکامی ہے، کیونکہ وزیر داخلہ دارالحکومت میں امن و امان قائم رکھنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔
نئی دلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے وزیر داخلہ اور لیفٹیننٹ گورنر سے امن کی اپیل کی اور کہا کہ قانون کی بالادستی قائم کرنے میں مدد کریں۔
دوسری جانب رکن اسمبلی اسدالدین اویسی نے کپل مشرا کی ٹویٹ کے جواب میں انھی پر ہنگامہ آرائی کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ تمام ہنگامے بی جے پی کے رہنما کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔انھیں فوراً گرفتار کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز موج پور کے علاقوں میں مسلم خواتین نے شہریت بل کے خلاف دھرنا دیا تھا، بی جے پی کا مقامی رہنما انتہا پسندوں کے ساتھ دھرنا ختم کرنے آیا، دھرنے پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News