
چینی بحران میں مخبری کا الزام لگنے پر ایف آئی اے آفیسر سجاد باجوہ نے ڈی جی ایف آئی اے کو خط لکھ دیا جس میں چینی کمیشن کے کام کرنے کے طریقہ کار پرہی سوال اٹھا دئیے۔
ایف آئی اے آفیسرسجاد باجوہ کےڈی جی ایف آئی اے کوخط میں کہا گیا ہے کہ اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں،تحقیقات کے حوالے سے اچھی شہرت کےباوجود مجھ پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔
سجاد باجوہ نے کہا کہ کمیشن کے قیام کا مقصد چینی کے نرخ بڑھنے اور ایمپورٹ ایکسپورٹ سے متعلق حقائق سامنے لانا تھا، چینی کی تیاری، خریداری ، فروخت کے متعلق حقائق اور وجوہات کی تحقیقات کرنا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ برآمد کی گئی چینی کی تفصیل،ٹرانسپورٹیشن،ڈرائیورز اور کسٹم حکام کی معلومات مانگی تھیں،ایف بی آر اور ایس بی پی سے افغانستان برآمد کی تفصیلات مانگی تھیں،میں نےافغانستان میں چینی کی برآمد میں جعلسازی کی نشاندہی کی۔
آفیسرسجاد باجوہ کا کہناتھا کہ ایف بی آر اور ایس بی پی نے معلومات چھپائیں اور فراہم نہیں کیں،گھوٹکی کے دورہ کے دوران انکشاف ہوا کہ ایف بی آرکے پاس چینی کی پیداوار، فروخت کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں،گھوٹکی کے حوالے سے ایف بی آر کو خط لکھا۔
سجاد باجوہ نے مزید کہا کہ ایف بی آر والے خط لکھنے پر ناراض ہوگئے،کمیشن کے ایک رکن نے مجھے ایف بی آر کا پیغام پہنچایا کہ آپ نے یہ غلط کیا ہے،میں نے کمیشن کے رکن بشیراللہ کو بتایا کہ میری نیت درست ہے۔
انہوں نے مزید تفصیلات لکھتے ہوئے بتایا کہ ایس ای سی پی کو خط لکھا لیکن کوئی جواب نہ ملا، ایس ای سی پی سے شوگر انڈسٹری کے قوائد وضوابط ، بی او ڈی اور دیگر معاملات مانگی تھیں۔
سجاد باجوہ کے مطابق ایس ای سی پی سے معلومات طلب کرنے کو بھی بدنیتی سمجھا گیا،گزشتہ روز ڈی جی ایف آئی اے سے ملاقات ہوئی جس میں کمیشن کے دو اراکین احمد کمال اور گوہر نفیس بھی موجود تھے،مجھے بتایا گیا کہ میرے خلاف سورس رپورٹ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی بی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ میرے شوگر ملز انتظامیہ سے رابطے ہیں، ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ میں نے شوگر مل کی فارنسک آڈٹ کے دوران مدد کی، میں نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی تردید کی۔
خط میں مزید کہا گیا کہ میرے انتظامی آفیسر کے ساتھ روابط تھے کیونکہ میں ان کا بیان ریکارڈ کیا تھا، اگر میں نے کوئی غلط کام کیا ہے تو شواہد دئیے جائیں، مجھے کوئی ٹرانسکرپٹ یا ریکارڈنگ نہیں دی گئی۔ میں نے پوری ایمانداری کے ساتھ کام کیا۔
اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے مزید لکھا کہ مجھے ضروری اسٹاف تک فراہم نہیں کیا گیا، فیکٹری سائٹ اور شوگر مل کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا۔
سجاد باجوہ نے بتایا کہ کمیشن ایجنٹس، ڈیلرز اور کمپنی سے تمام مطلوبہ دستاویزات اور اعداد و شمارقبضے میں لئے،ڈیجیٹل میڈیا کے فرانزک میں تاخیر ضرور ہوئی تھی،میں نے فرانزک میں شامل چند سائبر کرائم افسران کی شہرت سے متعلق ڈی جی کو آگاہ کیا اوران کی ساکھ کے حوالے سے متنبہ کیا تھا، میں نے زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کیں اور کمیشن کو فراہم کیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News