عالمی وبا کورونا وائرس سےدنیا بھرمیں سب سےزیادہ متاثرہونےوالا ملک امریکاہے،جہاں متاثرہ اور مرنےوالےافراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے ۔
ان حالات میں کوروناسےمتاثرہ مریضوں کی دیکھ بھال کرنےوالی ایک نرس نےویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں وہ اسپتال میں مریضوں کی حالت اورصورتحال بتاتےہوئےپھوٹ پھوٹ کےروپڑیں۔
مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ مذکورہ نرس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر وائرل ہوئی ہے۔
https://www.facebook.com/DneilUCLA1/videos/10216256113091945/?t=484
امریکی نرس ڈینیل شمیل نے روتے ہوئے کہا کہ اسے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے نیویارک کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا۔ اس سے قبل وہ گزشتہ ماہ مین ہٹن سے سینٹرل پارک کے ایک اسپتال میں کام کے لیے لائی گئی تھی۔ اس نے کہا کہ ہم خیریت سے نہیں ہیں کام کیسے کریں؟۔
8 منٹ کی ویڈیو کلپ میں امریکی نرس کورونا وباء کی وجہ سے درپیش پریشانی سے زارو قطار رو رہی ہے۔ جس روز اس نے یہ ویڈیو ریکارڈ کرائی اس نے اسے ‘مشکل دن’ قرار دیا۔
ڈینیل شمیل کہنا ہے کہ مُجھے نہیں معلوم جو ہو رہا ہے وہ بہت اچھا ہے یا نہیں۔ میں مریضوں کے کمروں کے درمیان بھاگ بھاگ کر تھک گئی ہوں اور میرے سامنے مریض دم توڑ رہے ہیں۔ ہم انہیں نہیں بچا پاتے۔
اسپتالوں کے کمرے کراہتے مریضوں اور لاشوں سے بھرے ہوئےہیں۔ میں متاثرین اور مرنے والوں کے لواحقین کو مسلسل بری خبریں سناتے سناتے تھک گئی ہوں۔
اس نے مزید کہا کہ میں نرسنگ عملہ اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کے لیے بہت رنجیدہ ہوں۔
میں یہ ویڈیو شائع کررہی ہوں تاکہ میں آپ کو یہ پیغام پہنچا سکوں کہ ہم 15 گھنٹوں میں کیاکام کررہےہیں۔
اس نے بتایا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ طبی عملہ انفیکشن سےمحفوظ ہےمگریہ غلط ہے۔ ہم خود بھی محفوظ نہیں ہیں۔
نرس نے بتایا کہ طبی عملے کی شدید قلت نرسوں کی کمر توڑ رہی ہے۔ ان میں سے کچھ کو ہر شفٹ میں 14 مریضوں کی دیکھ بھال کرنا پڑتی ہے۔
ڈینیل شمیل نامی اس نرس کا کہنا ہے کہ وہ تنہائی محسوس کررہی ہیں۔ اس کے ساتھ بات کرنے والا کوئی نہیں۔ میں اپنی ماں کو ٹیلیفون کرکے اپنی کیفیت نہیں بتا سکتی کیونکہ وہ پہلے ہی مجھے نیویارک بھیجنےکے لیے تیار نہیں تھی۔
امریکا میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد 5 لاکھ 60 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے ، گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید ایک ہزار 538 افراد کورونا سے ہلاک ہوئے جس کے بعد مرنے والوں کی مجموعی تعداد 22 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
