
کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کے پیشِ نظر تمام تر ادارے اور دفاتر بند ہیں اور ملازمین گھرو ں سے کام کرنے پر مجبور ہیں۔
ایک طویل عرصے تک آئسولیشن یا تنہائی میں رہنا صحت عامہ کے لیے ایک ضروری اقدام ہو سکتا ہے تاہم یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ آئسولیشن میں رہنے سے لوگوں کی ذہنی صحت پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق گھروں سے کام کرنے کی وجہ سے ملازمین کو بے شمار مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب کہ اس سے سائبر سیکیورٹی کے خدشات بھی لاحق ہیں۔
اس تمام تر صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حال ہی میں مائیکروسافٹ بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اگر ان کے ملازمین چاہیں تو وہ گھروں سے مستقل کام کر سکتے ہیں جب کہ فیس بک اور گوگل نے بھی گھروں سے کام کرنے کی پالیسی میں 7 ماہ کا اضافہ کیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے خود ساختہ قرنطینہ یا آئسولیشن میں رہنے والے افراد کی ذہنی صحت کے حوالے سے ایک گائیڈ لائن بھی جاری کی ہے۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر لوسی ایچیسن کا کہنا ہے کہ خود ساختہ تنہائی میں ہم ان چھوٹی چھوٹی مصروفیات کو یاد کرنا شروع کر دیتے ہیں جو ہم عام دنوں میں توجہ دیے بغیر سرانجام دیتے رہتے تھے۔
وہ لوگ جو دفتر کے روایتی ماحول اور کام کرنے کے عادی ہیں، اچانک گھر سے کام کرنے سے ان کی ذہنی صحت میں خرابی اور یہ تنہائی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے دنیا بھر کی کمپنیوں نے حفاظتی اقدام کے طور پر گھر سے ہی کام کو لازمی قرار دے دیا تھا لیکن مائیکرو سافٹ کے سی ای او ستیا نادیلا کے مطابق یہ قدم ملازمین کی فلاح و بہبود کے لیے اچھا نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News