
اقوام متحدہ نےخبردارکیاہےکہ کورونا لاک ڈاون کے باعث گھروں میں رہنےکے نتیجےمیں بچےانٹرنیٹ کی دنیامیں کئی گھنٹے گزارنےکےسبب بہت سےخطرات کا نشانہ بن رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ذیلی ایجنسی نےخبردارکیاہےکہ کورونا کی وبا کےسبب بچوں کےگھروں میں رہنےکےنتیجےمیں بچےچھوٹی عمر میں ہی انٹرنیٹ کی دنیا میں داخل ہورہے ہیں جس کےسبب انہیں”سائبرضد اورہٹ دھرمی” کےشکارہونےکاسامنا ہے۔
اس سلسلے میں انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشن یونین کاکہناہےکہ جنرل لاک ڈاؤن اور قرنطینہ کےسبب اس وقت 1.5 ارب کے قریب بچے اسکول نہیں جارہےہیں،جس کی وجہ سےبچےاپنے تعلیمی اسباق کےعلاوہ سماجی زندگی اورشوق ومشاغل کےواسطے انٹرنیٹ سےجڑگئےہیں۔
انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشن یونین کی ڈائریکٹر ڈورین مارٹن کا کہناہےکہ بچےاپنےاسباق کےبعدبھی مختلف سرگرمیوں کےلئے انٹرنیٹ پرطویل دورانیےتک وقت گزارنےمیں مصروف ہیں۔
ڈورین مارٹن نےمزیدبتایا کہ ان کا ادارہ انٹرنیٹ پربچوں کے تحفظ کےحوالےسےہدایات اورسفارشات مرتب کرنےکےلیےکام میں تیزی لارہاہے۔ آئندہ دوہفتوں کےدوران ان ہدایات کو جاری کردیاجائےگا۔
واضح رہے کہ ماہرین نفسیات پہلےہی کوروناوائرس کے پھیلاؤکےبچوں پرمرتب اثرات سےخبردارکرچکےہیں۔ ان کاکہناہےکہ اس وائرس کےپھیلاؤکےسبب پیداہونےوالی تشویش کابچوں پرنہایت منفی اثرہوسکتاہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News