
دنیا بھرکی طرح صحافی برادری بھی کوروناسےبری طرح سےمتاثرہورہی ہے،پاکستان میں کم از کم 38 صحافیوں میں کوروناکی تصدیق ہوچکی ہےجبکہ 2 صحافی اس کےباعث زندگی کی بازی بھی ہارچکےہیں۔
ملک میں آزادی صحافت اورصحافیوں کےحقوق کےلیےکام کرنےوالی تنظیم پاکستان پریس فاؤنڈیشن ( پی پی ایف)کی میڈیااینڈ پریس فریڈم ان پاکستان 2019- 2020 رپورٹ کےمطابق ملک میں 38 صحافیوں میں کوروناسےمتاثرہوچکےہیں ۔
پی پی ایف کی جانب سے 40 صفحات پرمبنی رپورٹ کو2 حصوں میں شائع کیاگیاہے،رپورٹ کاپہلااوراہم حصہ کوروناکی وبا کےدوران میڈیاورکرزکودرپیش مشکلات کاذکرکیاگیاہے۔
رپورٹ کےمطابق پاکستان میں کوروناسےمتاثرہ صحافیوں کی اصل تعداد 38 سےزائد ہوسکتی ہے، کیوں کہ حکومت سمیت صحافتی اداروں کی جانب سےڈیٹاکی شفاف فراہمی نہیں کی جارہی۔
رپورٹ میں بتایاگیاکہ کورونا وائرس کےباعث ہی 27 اپریل کوپاکستان پریس انٹرنیشنل (پی پی آئی) سمیت دیگرصحافتی اداروں میں خدمات سرانجام دینےوالےسینیئرصحافی ظفررشید بھٹی کورونا کے باعث چل بسے،جبکہ30 اپریل کوروزنامہ خبریں کے کرائم رپورٹرمحمدانور بھی سندھ کےشہرسکھر میں کورونا کےباعث انتقال کرگئے۔
پی پی ایف کی رپورٹ میں نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) سلمان اقبال کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ انہوں نے اپنے ٹی وی چینل کے اسلام آباد کے دفتر میں 8 ارکان میں کورونا کی تشخیص کے بعد دفتر کو عارضی طور پر بند کردیا، تاہم مجموعی طور پر ٹی وی چینل کے 20 ارکان میں کورونا کی تشخیص ہوئی۔
اسی طرح پشاور سے تعلق رکھنے والے 2 صحافی بھائیوں میں بھی کورونا کی تصدیق ہوئی جبکہ لاہور اور کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی صحافی کورونا کا شکار ہوئے۔
اسلام آباد میں ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی پی) کے بھی ایک صحافی میں کورونا کی تشخیص ہوئی تو اے پی پی کے دفتر کو عارضی طور پر بند کرکے دوسرے ارکان کےٹیسٹ بھی کروائے گئے۔
پی پی ایف کی رپورٹ میں صحافتی خدمات دینے والے افراد کی حفاظت کے لیے اقدامات نہ اٹھائے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ میڈیا کارکنان میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کی شرح سے اندازہ ہوتا ہے کہ میڈیا کارکنان کو وائرس سے بچاؤ کے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے جاسکے ہیں
تنظیم کی جانب سے میڈیا تنظیموں اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ میڈیا کو ضروری ساز وسامان میسر ہوں اور تمام احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News