شہرقائد میں رینجرز موبائل پر کئے جانے والے دستی حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہونے کاشبہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں 3دستی بم حملوں میں طریقہ واردات پر سیکیورٹی ماہرین نے تینوں وارداتوں میں ایک ہی دہشت گرد گروپ کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے ۔
پولیس افسر راجہ عمر خطاب کے مطابق 10 جون کی شام گلستان جوہر میں کامران چورنگی کے قریب موٹر سائیکل پر سوار 2 ملزمان کے سندھ رینجرز کی موبائل پر دستی بم سے حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی پولیس نے درج کیا تھا۔
اسی روز ملیر کے شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کی حدود نیشنل ہائی وے پر منزل پیٹرول پمپ کے قریب بھٹائی رینجرز کی موبائل پر حملے میں بھی موٹرسائیکل سوار 2 ملزمان ملوث تھے۔
راجہ عمر خطاب کے مطابق جمعہ کو لیاقت آباد کا واقعہ بھی ہوبہو اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق لیاقت آباد اور قائد آباد میں بم حملے باقاعدہ منصوبہ بندی اور ریکی کے بعد قریب سے گزرنے والے فلائی اوورز سے کئے گئے۔
ایس ایس پی سینٹرل عارف اسلم راؤ کے مطابق لیاقت آباد میں فلائی اوور سے کیے گئے حملے میں نشانہ سندھ رینجرز اور پولیس کی موبائل تھی مگر خوش قسمتی سے دستی بم کالج کے گیٹ کے قریب گرا اور فورسز کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔
پولیس حکام کے مطابق ان دہشت گرد حملوں کی کڑیاں بیرون ممالک پاکستان دشمن عناصر کی جانب سے کی جانے والی سازشوں اور سوشل میڈیا مہم سے جڑ رہی ہیں۔
گلستان جوہر میں کورونا وائرس روکنے کے اقدامات پر مامور رینجرز کی گاڑی کو پنکچر شاپ پر اس وقت نشانہ بنایا گیا جب اس کے ٹائروں میں ہوا بھرائی جارہی تھی۔
پولیس حکام کے مطابق 10 جون کے حملوں کے روز “دھرتی ماں کے سچے سپوتوں سے فریاد” کے عنوان سے تقسیم کیا گیا ایک لسانی دہشتگرد تنظیم کا پمفلٹ بھی ان حملوں کے واضع محرکات کا حصہ ہے۔
حکام کے مطابق ان واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف بھرپور کارروائیوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
