
بھارت کی ریاستی پالیسی نے غیر ملکی طلبہ کو بھی پریشانی میں ڈال دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق افریقی نسل کے طلبہ خاص طور پر اس نسلی امتیاز کا شکار بننے لگے ہیں۔
نائجیریا کے طالب علم ژوگو نیمڈی لارنس نے بھارتی اخبار کے ذریعے بھارت کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔
افریقی طالبعلم کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ بھارت آنے پر نئے کلچر، لوگوں سے متعارف ہونے کے حوالے سے پرجوش تھا، خوش تھا کہ گاندھی کے دیش جارہا ہوں، بھارت کا کلچر، زبانوں، کھانوں، اور منتوع معاشرہ کو جاننا چاہتا تھا، طیارہ بھارت میں لینڈ کرتے وقت بھارتی میوزک، اور فلموں کا اسیر تھا، مگر بھارت میں داخل ہوتے ہی تمام خواب ٹوٹ گئے، خواہشیں چکنا چور ہو گئیں، تین سال سے ہر روز ہر سطح پر نسلی امتیاز کا نشانہ بنتا ہوں، سننے اور سیکھنے کو پہلا لفظ ’’کالو‘‘ ملا، پڑوسی، کلاس، سبزی والا، ہر جگہ ہر آدمی اسی لفظ سے پکارتا ہے، مجھے دلال، منشیات کا اسمگلر اور نر باز کے القابات سے نوازم جاتا ہے، مالک مکان معمول سے زیادہ کرایہ مانگتے ہیں، میں بھی ادا کرتا ہوں۔
ژوگو نیمڈی کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی سطح پر امتیاز کا نشانہ بنایا جاتا ہے، پولیس بھی کالی رنگت کی بنا پر امتیا زکا نشانہ بناتی ہے، ہم پر روز حملے ہوتے ہیں، مارا اور قتل کیا جاتا ہے، یونیورسٹی میں ایک لڑکے کو کانگو سے تعلق کی بنیاد پر گذشہ سال قتل کر دیا گیا، ہمارے ساتھی کے قتل کے باوجود ہم سے کہا جاتا ہے بھارتیوں سے نہیں لڑنا، اتھی کے قتل پر احتجاج تک کی اجازت نہیں دی گئی، احتجاج کی کال پر وزارت داخلہ نے دھمکانا شروع کر دیا۔
افریقی طالب کا کہنا تھا کہ اپنی بے عزتی نہیں کراسکتا، باہر نکلنا تقریباً بند کر دیا ہے، نائجیرین طلبہ سے کہتا ہوں تعلیم کے لئے بھارت کا رخ نہیں کریں، بھارت نسلی امتیاز کا گڑھ اور ہم جیسے ’’کالوں کے لئے رہنے کی جگہ نہیں ہے‘‘۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News