
وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پائلٹس اور طیارہ مکمل طور پر فٹ تھےجبکہ پائلٹس اور ایئرٹریفک کنٹرولر کی جانب سے مروجہ طریقہ کار کو اختیار نہیں کیا گیا جو کہ حادثے کا سب بنا۔
قومی اسمبلی میں کراچی طیارہ حادثے کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوا بازی نے کہا کہ طیارے کے پائلٹس طبی طور پر جہاز اڑانے کے لیے فٹ تھے۔
انہوں نے کہاکہ پائلٹس نے دوران پرواز کسی قسم کی تکنیکی خرابی کی نشاندہی نہیں کی،ابتدائی رپورٹ کے مطابق طیارہ پرواز کے لیے سو فیصد فٹ تھا کنٹرولر نے3بارپائلٹس کو کہا کہ لینڈنگ نہ کریں ایک چکر اورلگائیں مگر پائلٹس نے ایئر ٹریفک کنٹرول کی ہدایات کو نظر انداز کیا۔
انہوں نے کہا کہ لینڈنگ گیئر کے بغیر جہاز تین بار رن وے سے ٹچ ہوا،جس سے انجن کوشدید نقصان پہنچا، جہاز نے جب دوبارہ ٹیک آف کیا تو دونوں انجنوں کو کافی نقصان ہوچکا تھا۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پائلٹ اورائیر ٹریفک کنٹرول نے مروجہ طریقہ کار کو اختیار نہیں کیا، جہاز مکمل فٹ اورآٹو لینڈنگ پرلگا ہوا تھا، بدقسمتی سے پائلٹ طیارہ کو آٹو لینڈنگ سے نکال کر مینوئل لینڈنگ پر لایا۔
طیارہ حادثہ رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا کہ ایئرٹریفک کنٹرول کی ہدایات کو پائلٹس اور معاون پائلٹس نے نظر انداز کیا اس لیے حادثے کی ذمے داری کریو کیبن اور ایئر ٹریفک کنٹرولر کی بھی بنتی ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ بدقسمتی سےیہ طیارہ حادثہ پہلا واقعہ نہیں،72 سالوں میں 12 واقعات ہوئے ہیں،ان 12 واقعات کی بروقت انکوائری ہوئی اورنہ رپورٹ سامنے آئی۔
انہوں نے کہا کہ انکوائری اور رپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے ان12 واقعات کے ذمے داروں کا تعین اورسزا کے بارے میں کوئی نہیں جان سکا۔
غلام سرور کا کہنا تھا کہ ماضی کے تمام حادثات کی بروقت انکوائری ہوئی نہ رپورٹ سامنے آئی اورنہ حقائق عوام تک پہنچے ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News