
سپریم کورٹ نے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے) کی کورونا ویکسین سے متعلق رپورٹ مسترد کردی ہے ۔
سپریم کورٹ میں این ڈی ایم اے کی کارکردگی سے متعلق چیف جسٹس اعجازالاحسن نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران این ڈی ایم اے کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی جس کو سپریم کورٹ نےمسترد کر دیا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی کو ایک پیسہ بھی نہیں کھانے دیں گے، ایک ہی کمپنی کو کیسے رعایت دی گئی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم کو کہہ دیتے ہیں کہ سارا این ڈی ایم اے فارغ کردیں، یہ عدالت کے ساتھ مذاق ہے، این ڈی ایم اے کو معلوم ہی نہیں عدالت کے ساتھ کیسے چلنا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک کروڑ7 لاکھ 25 ہزار اس کو ادا کیے گئے جس کو دیے ہی نہیں جاسکتے تھے، کسٹم ڈیوٹی بھی کیش میں ادا کی گئی۔
چین میں جس کمپنی نے مال بھیجا ہوگا اس کو بھی کیش میں ادائیگی کی گئی ہوگی کیونکہ اس کا نام اس میں لکھا ہے، کوئی ضرور اس میں گڑبڑ کررہا ہے، سپریم کورٹ سے چھپایا جارہا ہے۔
چیف جسٹس، جسٹس اعجازالاحسن کی جانب سے اٹارنی جنرل سے سوال کیا گیا کہ این ڈی ایم اے نے ڈریپ کی اجازت سے باہرسے ویکسین درآمد کی، یہ کس نے درآمد کی، نہیں بتایا گیا، ویکسین کی درآمد کے کاغذات کہاں ہے ؟ ویکسین کی تحویل میں لینے کا تمام ڈیٹا فراہم کرنا تھا، وہ ویکسین کہاں گئی؟
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ این ڈی ایم اے نے صرف 4 کاغذ لگاکرجان چھڑانے کی کوشش کی، کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ این ڈی ایم اے اربوں روپے کیسے خرچ کررہا ہے، کورونا، سیلاب، ٹڈی دل اور سب کچھ این ڈی ایم اے کو سونپا گیا ہے، این ڈی ایم اے کے ممبر ایڈمن کو خود کچھ معلوم نہیں، این ڈی ایم اے کو فری ہینڈ اوربھاری فنڈز دیے گئے تاکہ کورونا سے لڑا جاسکے، این ڈی ایم اے عدالت اور عوام کو جوابدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے ٹڈی دل کے لیے جہاز اور مشینری منگوا رہا ہے، صرف زبانی نہیں دستاویزات سے شفافیت دکھانی پڑے گی، کراچی میں اتنا کیش کوئی کیسے دے سکتا ہے، لگتا ہے ہمارے ساتھ کسی نے بہت ہوشیاری اور چالاکی کی ہے، ویکسین اور ادویات کی امپورٹ کی دستاویز کہاں ہیں؟
اس دوران عدالت میں موجود اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ متعلقہ حکام کو عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس کی جانب سے کہا گیا کہ اٹارنی جنرل صاحب کیا تماشہ چل رہا ہے، لگتا ہے این ڈی ایم اے کو ہی ختم کرنا پڑے گا، این ڈی ایم اے کو ختم کرنے کے لیے وزیراعظم کو سفارش کردیں؟
جس پر اٹارنی جنرل کی جانب سے کہا گیا کہ این ڈی ایم اے کے لوگ عدالت میں موجود ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ 3 بار نوٹس کرچکے، این ڈی ایم اے وضاحت کرنے میں ناکام رہا، کیا چیئرمین این ڈی ایم اے کو توہین عدالت کا نوٹس کردیں؟
بعد ازاں عدالت نے این ڈی ایم اےسے تمام تفصیلات پر مبنی جامع جواب طلب کرلیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News