
حکومت کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر کی اچانک تبدیلی پر پاکستان بار کونسل نے بھرپور مخالفت کردی۔
پاکستان بارکونسل کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ تبدیلی حیران کن ہے ،حکومت چیئرپرسن ایف بی آر کو ہٹانے کا فیصلہ فوری واپس لے اور گریڈ 22 کے غیر جانبدار افسر کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کرے۔
اعلامیہ میں مزیدکہا گیا ہے کہ ایسے وقت میں چیئرمین ایف بی آر کو تبدیل کیا گیا جب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا ہائی پروفائل مقدمہ اس ادارے کو بھیجا گیا، بظاہر یہ فیصلہ تحقیقات پر اثرانداز ہونے کے مترادف ہے ،چیئرمین ایف بی آر کو ایسے وقت میں ہٹانا اور مستقل چیئرمین تعینات نہ کرنا حکومتی بدنیتی ہے ، یوں لگتا ہے جیسے حکومت ایف بی آر کی تحقیقات پر اثرانداز ہونا چاہتی ہے۔
بار کونسل نے اپنے اعلامیہ میں مزید کہا کہ حکومت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں غیر جانبدار نہ رہ کر توہین عدالت کی مرتکب ہو رہی ہے ، ایک غیر جانبدار چیئرمین ایف بی آر کی تقرری سے معاملے کی درست تحقیقات ممکن ہو سکتی ہیں،اگر غیر جانبدار چیئرمین ایف بی آر کا تقرر نہ کیا گیا تو بار کونسل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی رپورٹ کو تسلیم نہیں کرے گی اور حکومت کے اس اقدام کی شدید مزاحمت کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وفاقی حکومت نے ایف بی آر کی چیئرپرسن نوشین امجد کو فوری طور پر تبدیل کرنے کا حکمنامہ جاری کرتے ہوئے ان کی جگہ ایف بی آر کے بورڈ ممبر برائے کسٹمز پالیسی محمد جاوید غنی کو اس عہدے کا اضافی چارج سونپ دیا۔
حکومت کی جانب سے یہ تقرری ابھی تین ماہ کے لیے کی گئی ہے یعنی نئے چیئرمین کے پاس اضافی چارج اس عہدے پر باقاعدہ تقرری ہونے تک رہے گا۔
یہ سوال معاشی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پانچ مرتبہ ایف بی آر کے چیئرمین کی تعیناتی آخر کس جانب اشارہ کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News