
امریکا میں کورونا کے کیسز میں اضافے کے باوجود وائٹ ہاؤس نے باضابطہ طور پر اقوام متحدہ کو عالمی ادارہ صحت چھوڑنے کے بارے میں آگاہ کردیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا نے عالمی ادارہ صحت سے باضابطہ طورپر دست بردار ہونے کیلئے نوٹس سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوٹریس کو پہنچا دیا جس کی تصدیق وائٹ ہاؤس نے کردی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ دست برداری کے لئے ایک سال پہلے نوٹس دیا جاتا ہے۔ اس لئے امریکا 6 جولائی 2021ء تک ڈبلیو ایچ او سے علیحدگی اختیار نہیں کرسکتا۔
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپریل میں ڈبلیو ایچ او کی فنڈنگ بند کردی تھی اورایک ماہ بعد کہا تھا کہ امریکا تنظیم کو چھوڑنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انھوں نے ڈبلیو ایچ او پر کورونا وائرس کی وبا کو سنبھالنے کے معاملے میں چین کے حق میں متعصب قرار دیتے ہوئے اصلاحات کا مطالبہ کیا تھا۔
مئی میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’’ہم نے اصلاحات کی تفصیل بیان کی تھی لیکن انھوں نے اس پر عمل سے انکار کردیا۔ اس لیے ہم آج تعلقات ختم کر رہے ہیں۔‘‘
ڈبلیو ایچ اوکے قواعد کے مطابق کسی بھی ملک کو تنظیم چھوڑنے سے پہلے ایک سال کا نوٹس دینا ضروری ہے۔ اگر صدر ٹرمپ نومبر کے الیکشن میں ہار گئے تو پھر اگلے صدر کو اس بارے میں فیصلہ کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب امریکی ماہرین صحت نے صدر کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے تمام بیماریوں کا مقابلہ کرنے کے لیے دہائیوں سے جاری تعاون ختم ہو گیا ہے۔
انفیکشس ڈیزز سوسائٹی آف امریکا کے صدر تھامس فائل جونئر نے کہا کہ تنظیم کو چھوڑنے سے امریکا عالمی سطح پر وائرس کا مقابلہ کرنے کی کوششوں اور ویکسین اور دواؤں تک رسائی سے متعلق فیصلہ سازی سے باہر ہو جائے گا۔ ہم نہ صرف کورونا وائرس کے مقابلے میں غیر محفوظ ہو جائیں گے بلکہ عالمی صحت میں قائدانہ کردار بھی کھو بیٹھیں گے۔
امریکا 1948 میں قائم کیے گئے عالمی ادارہ صحت کا بانی رکن اور اسے سب سے زیادہ رقم فراہم کرنے والا ملک ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ جہاں تقریباً 30 لاکھ کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ ایک لاکھ 31 ہزارافراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News