وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب حکومت سنبھالی تو ایک سمت میں توجہ دینا ناممکن تھا کیونکہ تمام ادارے بحران سے دوچار تھے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میرے نزدیک تین بڑے چیلنجز ہیں جس میں پہلا 10 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا جس کا براہ راست معیشت پر منفی اثر تھا جبکہ معیشت کے بعد پاکستان میں بڑا چیلنج توانائی کا ہے جس کی ایک بڑی وجہ سابق حکومت نے بجلی کے مہنگے معاہدے کیے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اشرافیہ کو قانون کے داہرے کار میں لانے کے لیے اقدامات اٹھائے تو انہوں نے حکومت گرانے کی کوشش کی جبکہ اگر قرضوں کی قسطیں نہ دینی پڑے تو اپنے اخراجات کو کنٹرول کرکے ملک کو بہتر انداز میں چلا سکتے ہیں قرضوں کی قسطوں کے لیے مزید قرضے لینے پڑتے ہیں۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں اشرافیہ طبقہ کے پاس تمام مراحات ہیں جبکہ وہ ٹیکس بھی ادا نہیں کرتے، چھوٹی انڈسٹری متعدد چیلنجز سے دوچار ہیں جو دراصل ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں جبکہ بڑے صنعت کار اپنے اثرو رسوخ سے فائدہ اٹھا لیتے ہیں۔
اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کیلئےاقدامات کئے جائے، وزیراعظم
عمران خان نے ملک میں توانائی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے مہنگے معاہدے کیے جس کی وجہ سے اب ملک میں بجلی مہنگی تیار ہورہی ہے جبکہ عوام کو ‘سستی’ بیچ رہے ہیں یعنی ریٹ میں خسارہ ہے۔
اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ اگر بجلی کی قیمت نہیں بڑھاتے تو گردشی قرضے بڑھ جاتے ہیں، بجلی مہنگی ہونے کا مطلب ہے کہ مقامی صنعت پر مزید دباؤ جو بھارت اور بنگلہ دیش کا صنعتی شعبہ میں مقابلہ ہی نہیں کرسکے گی اور اگر صنعت کو سبسڈی دیتے ہیں تو خسارہ بڑھ جاتا ہے
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
