لیبیامیں وفاقی حکومت اور پارلیمنٹ مکمل جنگ بندی اور جلد انتخابات پر متفق ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لیبیا میں اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ حکومت (جی این اے) نے ملک بھر میں فوری جنگ بندی کے ساتھ پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کا اعلان کردیا۔
لیبیا کی حکومت نے سرت شہر سے بھی فوج ہٹانے کی بات کی ہے جس کے بعد 9 سال خانہ جنگی کے شکار ملک میں امن کی بحالی کی امیدیں پیدا ہوئی ہیں۔
جی این اے کی جانب سے مارچ میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کا بھی اعلان کردیا گیا ہے جبکہ ملک نے تیل کی برآمد میں حائل رکاوٹوں کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جی این اے کے سربراہ فیاض السراج نے تمام سیکیورٹی فورسز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ فوری طور پر جنگ بندی کی جائے اور ملک بھر میں جاری کارروائیوں کو ختم کردیا جائے۔
جی این اے کے اعلان کے بعد مشرقی فورسز کے کمانڈر خلیفہ حفتر کی فورسز کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم انہوں نے جون میں مصر کی ثالثی پر جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔
عالمی رہنماوں کا خیرمقدم
دوسری جانب لیبیا کی قومی وفاق حکومت کی طرف سے قومی فوج کے خلاف جاری لڑائی روکنے اور جنگ بندی کے اعلان پر عالمی برادری کی طرف سے خیر مقدم کیا گیا ہے۔
لیبیا میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن لیبیا میں جاری محاذ آرائی کے خاتمے کا حامی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا نے لیبیا میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی ہونے والے مذاکرات اور جنگ بندی کی حمایت کااعلان کیا ہے۔
عرب لیگ نے جنگ بندی کے اعلان کو اہم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ کاش لیبیا کی فوج اور وفاقی حکومت کے درمیان جاری مذاکرات جلد از جلد کسی نتیجے تک پہنچیں اور کوئی پائدار حل نکل آئےغیرملکی مداخلت بند ہو۔
یورپی یونین کے مندوب برائے خارجہ امور جوزف بوریل نے بھی لیبیا میں جنگ بندی کے اعلان کو اہم پیش رفت قرار دیا۔ انہوںنے لیبیا میں امن اور استحکام کی بحالی کے لیے تمام قوتوں کو مل کر اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
اطالوی وزارت خارجہ نے بھی لیبیا میں اچانک جنگ بندی کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ وہ لیبیا میں جاری محاذ آرائی روکنے کے لیے ہونے والی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ فرانس نے بھی لیبیا میں جنگ بندی کے اعلان کی حمایت کی ہے۔
مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے اپنے بیان میں لیبیا میں جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
یاد رہے کہ لیبیا میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے معمر قذافی کے خلاف 2011 میں نیٹو اتحاد کی حمایت سے کارروائی شروع کی گئی تھی اور انہیں اقتدار چھوڑنا پڑا تھا جس کے بعد ملک میں انتشار کی فضا میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔
معمر قذافی کی حکومت کو 2011 میں شروع ہونے والی مہم ‘عرب بہار’ کے دوران ختم کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
