
حزب وحدت اسلامی افغانستان کے سربراہ استاد کریم خلیلی کا کہناہے کہ دورہ پاکستان کے دوران وزیر اعظم عمران خان، وزیر خارجہ اور مسلح افواج کے سربراہ سے اہم ملاقاتیں ہوئیں ہیں جبکہ افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہو گیا اور دوسرے دور کی دو نشستیں ہو چکی ہیں۔
پاکستان کے دورے پر صحافیوں سے ملاقات میں کریم خلیلی نے کہا کہ افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم میں چار اراکین ہزارہ برادری سے ہیں، یہ امن کے لیے سنہری موقع ہے ہم اس جنگ کا پرامن خاتمہ چاہتے ہیں ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان کی امن کی حمایت کو سراہتے ہیں، پاکستان سمیت تمام دوست ممالک کی سہولت کاری پر شکرگزار ہیں۔
استاد کریم خلیلی نے کہا کہ افغانستان کے اندر اور باہر کچھ گروہ اور افراد افغانستان میں امن نہیں چاہتے، افغان عوام چاہے طالبان کے زیر اثر ہوں یا حکومت کے امن چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس تین روزہ جنگ بندی پر طالبان اور عوام نے جشن منایا جس سے ظاہر ہوتا ہے افغانوں کو امن چاہیے۔
سانحہ مچھ کے حوالے سے کریم خلیلی کا کہنا تھا کہ پاکستانی ہزارہ کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ ہم خون کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں، کوئٹہ میں ہونے والا واقعہ بدقسمتی ہے جس میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے، نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان میں رہنے والے ہزارہ بھی انتہائی مشکل وقت گزار رہے ہیں اور انکو تعلیمی اداروں اور شادیوں کی تقاریب میں بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔
کریم خلیلی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے دورہ کوئٹہ کو سراہتے ہیں، امریکی افواج کو افغانستان سے مئی تک انخلاء یقینی بنانا ہوگا، مجھے خدشہ ہے کہ اچانک امریکی انخلاء سے افغانستان میں قیادت کے حوالے سے بحران جنم لے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بداعتمادی کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہےچین، روس کا افغان امن عمل میں کلیدی کردار ہے،چین پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ دوست ملک ہے۔
کریم خلیلی کا کہنا تھا کہ داعش، شام، عراق کی طرح پاکستان، افغانستان سمیت خطے کیلئے ناسور ہے،داعش کو مقامی سطح پر نہیں بلکہ چند بین الاقوامی عناصر کی حمایت حاصل ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News