مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی رہائی کا عمل روک دیا گیا ہے، منی لانڈرنگ کیس کی ضمانت منظوری کے فیصلے پر ججز کا اختلاف سامنے آ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل بینچ نے شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت پر طویل سماعت کی۔ 13 اپریل کو شہباز شریف کے وکلا اور اگلے روز نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل مکمل کیے۔
دونوں جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا تقریباً 20 منٹ کے بعد کورٹ ایسوسی ایٹ کمرہ عدالت میں آئے اور انہوں نے اونچی آواز میں کہا کہ شہباز شریف کی ضمانت سے متعلق درخواست منظور کرلی گئی۔ 50، 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروائے جائیں۔
یہ سنتے ہی کمرہ عدالت میں موجود مسلم لیگی رہنماؤں نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خوشی کا اظہار بھی کیا۔
ذرائع کے مطابق جب جسٹس سرفراز ڈوگر نے ضمانت منظوری کا مختصر فیصلہ لکھ کر جسٹس اسجد جاوید گھرال کے پاس بھجوایا تو انہوں نے دستخط نہیں کیے جس کے بعد جمعرات کو جسٹس اسجد جاوید گھرال ہائیکورٹ میں آئے اور بطور سنگل بینچ کیسز کی سماعت کی لیکن ڈویژن بینچ میں نہیں گئے جس کی وجہ سے کاز لسٹ منسوخ کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق جسٹس اسجد جاوید گھرال نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے چیف جسٹس قاسم خان کو آگاہ کر دیا جس کے بعد اب بینچ کے سربراہ جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال اپنے، اپنے الگ فیصلے لکھ کر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھیجیں گے جو اس کے بعد شہباز شریف ضمانت کیس کو ریفری جج کے پاس ارسال کریں گے۔
واضح رہےکہ اب ریفری جج شہباز شریف کی ضمانت کیس کا فیصلہ سنائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
