سابق وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ موجودہ بجٹ ’’اےٹی ایم بجٹ‘‘ ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ اےٹی ایم بجٹ کامقصدحکومت پرپیسہ لگانےوالوں کوفائدہ دیناہے۔
انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کوبڑھانےکی باتیں ہورہی ہیں ، کالےدھن کوسفیدکرنےکیلئےلوگ گھرخریدرہےہیں ، غریب آدمی گھرنہیں خریدسکتا ، 3 سالوں میں2کروڑلوگ سطح غربت سےنیچےآئے ، سرکاری ملازمین کی بڑی تعدادبھی سطح غربت سےنیچےہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 53 روپے کی چینی120روپےکلوکردی گئی ، خدشہ ہےٹیکس کی وجہ سےچینی کی قیمت میں5سے10روپےاضافہ ہوجائیگا ، حکومت نےدودھ پربھی ٹیکس لگادیا،قیمتوں میں اضافہ ہوگا ، حکومت عوام کےپیٹ کاٹ کرجعلی ہدف پوراکرناچاہتی ہے۔
شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ ٹیلی فون،انٹرنیٹ پراضافی ٹیکس لگایاگیا ، انکےوزیربعدمیں آکرکہتےہیں ٹیلی فون،انٹرنیٹ کاٹیکس ہٹادیں ، غریب آدمی ایک وقت کی روٹی کیلئےمجبورہے ، زرعی ملک کےباوجود ہم گندم امپورٹ کررہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں آٹا35روپےکلوتھا،آج85روپےہے، وزیرتجارت کہتےہیں ایکسپورٹ میں اضافہ نہیں ہوا ، یہ انکی کارکردگی ہے ، پٹرول،ڈیزل پر30روپےکےاضافےسےٹیکس ہدف حاصل ہوگا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مشینری پربھی17فیصدٹیکس لگادیاگیا ، ایل این جی،آرایل این جی ہرسال سیکڑوں ارب کافائدہ دیتاہے ، ایل این جی،آرایل این جی کوگالی سمجھا جاتا تھا ، اب ان کوپتہ لگا کہ ایل این جی سے ملک کوفائدہ ہو رہا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کہتی ہے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا ، دستاویزات کے مطابق 383 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگائے گئے ، عوام کوبتا دیں آپ ٹیکس لگا رہے ہیں یا نہیں ، 265 ارب روپے کے ان ڈائریکٹ ٹیکس لگائےگئے ، ان ڈائریکٹ ٹیکس کا مطلب بوجھ غریب عوام پرپڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نمبروں کی ہیرپھیرسے بے وقوف بنانے کی کوشش کررہی ہے ، بجٹ میں بتایا گیا نجکاری سے 252 ارب کی پروسیڈ حاصل ہوں گی ، عمران خان کی حکومت میں عوام پر 1200 ارب کے نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اثاثے بیچ کر پیسے حاصل کرنا انکم نہیں ہوتی ، نوازشریف کے لگائے گئے 2 پلانٹ بیچنے کی بات ہورہی ہے ، 3 سال میں 20 فیصد آمدن نہ بڑھانے والے 24 فیصد کی باتیں کررہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شوکت ترین نے وہی تقریرکی جو 12 سال قبل پیپلزپارٹی دورمیں کی تھی ، روپے کی قدر میں 35 فیصد کمی کی گئی ، 3 سالوں میں صرف 800 ارب روپے کی اضافی رقم حاصل کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے آمدن کا تخمینہ 5 ہزار 829 ارب روپے لگایا ، وفاق آمدن میں 4 ہزار ارب کوبھی نہیں پہنچا ، بجٹ کی بنیاد ہی جھوٹ پر ہے اور ملکی معیشت 2018 کی سطح سے کم ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News